سفاری پارک لاہورمیں جانوروں و پرندوں کو پنجروں کے بجائے آزاد ماحول میسر
پنجروں میں جانوروں اور پرندوں کی خوراک میں اضافی وٹامنز، پانی میں نمکول اور گلوکوز دیاجاتا ہے، انچارج لاہور سفاری پارک
ماہرین جنگلی حیات کا کہنا ہے شدید موسم میں جنگلی جانور اور پرندے پنجروں کے بجائے کھلے اور قدرتی ماحول میں زیادہ صحت مند، متحرک اور خوش رہتے ہیں، قید میں رکھے گئے جانوروں کو موسمی اثرات سے بچانے کے لیے ان کی خوراک اور رہائش میں تبدیلیاں کرنا پڑتی ہیں تاہم کیپٹوٹی میں میں جانوروں کی طبی عمر وائلڈ میں موجود جانوروں سے زیادہ ہوتی ہے۔
شدید گرمی اور 45 ڈگری سیلسیس سے بھی زیادہ درجہ حرارت میں لاہور چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود جنگلی جانوروں اور پرندوں کی صحت اور سرگرمیوں کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجروں میں رکھے گئے جانوروں اور پرندوں کی نسبت کھلے ماحول میں رکھے گئے جانور اور پرندے زیادہ بہتر زندگی گزارتے ہیں۔
لاہور سفاری پارک حال ہی میں اپ گریڈ کرکے یہاں پنجروں کو تقریبا ختم کردیا گیا ہے، شیروں، بندروں اور اسی طرح کے چند دیگرجانوروں کے لیے پنجرے اور انکلوژر دونوں ہی بنائے گئے ہیں جبکہ زیادہ ترجانور کھلے ماحول میں رکھے گئے ہیں۔
سفاری پارک میں مقامی اور غیر مقامی جنگلی جانوروں کے لیے الگ الگ سفاری بنائی گئی ہے، پاکستانی سفاری میں کالے ہرن، اڑیال، پاڑہ، چتکبرے ہرن، فیلو ڈیئر، ہاک ڈئیر، نیل گائے اور سانبھڑ رکھے گئے ہیں جبکہ افریقن سفاری میں شترمرغ سمیت دیگر غیرملکی جانور ہیں۔
اسی طرح سالٹ رینج اور ڈیزرٹ سفاری میں اس علاقے میں پائے جانے والے ہرن ہیں، ایوری میں مور، فیزنٹ اور مختلف اقسام کی بطخیں اور دیگر پرندے شامل ہیں۔
یہ جانور درختوں اور جھاڑیوں کے سائے میں بیٹھتے ہیں، ان کے لیے شیڈ بھی بنائے گئے ہیں اور مختلف مقامات پر پانی کا انتظام ہے، پنجروں میں ائیرکولر لگانے سمیت جانوروں کو ٹھنڈا ماحول فراہم کرنے کے لیے برف بھی رکھی جاتی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ویٹرنری ماہر ڈاکٹر وردہ گل نے بتایا کہ کھلے ماحول اور کیپٹویٹی میں رکھے گئے جانوروں کی صحت پر مختلف اقسام کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، موسم کی شدت کی بات کی جائے تو سب سے پہلے جانوروں کی امیونٹی دیکھی جاتی ہے، جس کا امیونٹی لیول جس قدرزیادہ ہوگا وہ اتنا ہی موسم کی شدت برداشت کرسکتا ہے، اس کے علاوہ جس جگہ پر انہیں رکھا جاتا ہے اس کا بھی اثر ان کی صحت اور برتاؤ پر پڑتا ہے، جگہ جتنی زیادہ کھلی ہوگی اتنا ہی وہ بہتر محسوس کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جانوروں اور پرندوں کی رہائش گاہوں میں انسانوں کی مداخلت اور آمد و رفت کتنی ہے، جتنے زیادہ لوگ ان کے قریب جائیں گے ان کا جانوروں کی صحت اور رویے پر منفی اثر پڑے گا۔
ڈاکٹر وردہ نے بتایا کہ سفاری پارک میں جانوروں اور پرندوں کو کھلا اور قدرتی ماحول سے ہم آہنگ جگہ فراہم کی گئی ہے، چڑیا گھروں میں ان کے لیے ان اور آؤٹ ڈور دونوں ہی جگہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ کیپٹویٹی میں رکھے گئے جانوروں کی طبی عمر، عموما وائلڈ میں موجود جانوروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
پنجاب وائلڈلائف لاہور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور لاہور سفاری زو کے انچارج تنویر احمد جنجوعہ کا کہنا ہے کہ سفاری پارک اپ گریڈ کرکے پنجروں کو تقریبا ختم کر دیا گیا ہے اور یہ جانور نیم قدرتی ماحول میں پرورش پا رہے ہیں، ان کے لیے خوراک اور پانی کا انتظام ان کے انکلوژر، سفاری میں ہی کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جانور خود کو گرمی اور دھوپ سے بچانے کے لیے درختوں کے سائے اور جھاڑیوں میں بیٹھ جاتے ہیں، سالٹ رینج سفاری میں ہرنوں کے آرام کے لیے شیڈ بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پنجروں میں جو جانور اور پرندے ہیں ان کی خوراک میں اضافی وٹامنز شامل کیے جاتے ہیں پانی میں نمکول اور گلوکوز دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ برف بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
سفاری پارک میں تفریح کے لیےآنے والے شہری بھی جنگلی جانوروں اور پرندوں کو پنجروں کے بجائے کھلے ماحول میں دیکھ کر خاصے خوش دکھائی دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ جنگلی جانوروں کو پنجروں سے نکال کر کھلا ماحول دیا گیا ہے جہاں وہ اپنی مرضی سے گھوم سکتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا پنجرے میں بے شک جتنی مرضی سہولتیں اور خوراک دی جائے مگر قید تو قید ہی ہوتی ہے، ایک شہری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سفاری پارک میں شیر اب کھلے ماحول میں نظر آتے ہیں جبکہ انہیں دیکھنے کے لیے انسانوں کو پنجرے میں بند ہونا پڑتا ہے، شاید شیر اب انسانوں سے بدلہ لے رہے ہیں۔
شدید گرمی اور 45 ڈگری سیلسیس سے بھی زیادہ درجہ حرارت میں لاہور چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود جنگلی جانوروں اور پرندوں کی صحت اور سرگرمیوں کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجروں میں رکھے گئے جانوروں اور پرندوں کی نسبت کھلے ماحول میں رکھے گئے جانور اور پرندے زیادہ بہتر زندگی گزارتے ہیں۔
لاہور سفاری پارک حال ہی میں اپ گریڈ کرکے یہاں پنجروں کو تقریبا ختم کردیا گیا ہے، شیروں، بندروں اور اسی طرح کے چند دیگرجانوروں کے لیے پنجرے اور انکلوژر دونوں ہی بنائے گئے ہیں جبکہ زیادہ ترجانور کھلے ماحول میں رکھے گئے ہیں۔
سفاری پارک میں مقامی اور غیر مقامی جنگلی جانوروں کے لیے الگ الگ سفاری بنائی گئی ہے، پاکستانی سفاری میں کالے ہرن، اڑیال، پاڑہ، چتکبرے ہرن، فیلو ڈیئر، ہاک ڈئیر، نیل گائے اور سانبھڑ رکھے گئے ہیں جبکہ افریقن سفاری میں شترمرغ سمیت دیگر غیرملکی جانور ہیں۔
اسی طرح سالٹ رینج اور ڈیزرٹ سفاری میں اس علاقے میں پائے جانے والے ہرن ہیں، ایوری میں مور، فیزنٹ اور مختلف اقسام کی بطخیں اور دیگر پرندے شامل ہیں۔
یہ جانور درختوں اور جھاڑیوں کے سائے میں بیٹھتے ہیں، ان کے لیے شیڈ بھی بنائے گئے ہیں اور مختلف مقامات پر پانی کا انتظام ہے، پنجروں میں ائیرکولر لگانے سمیت جانوروں کو ٹھنڈا ماحول فراہم کرنے کے لیے برف بھی رکھی جاتی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ویٹرنری ماہر ڈاکٹر وردہ گل نے بتایا کہ کھلے ماحول اور کیپٹویٹی میں رکھے گئے جانوروں کی صحت پر مختلف اقسام کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، موسم کی شدت کی بات کی جائے تو سب سے پہلے جانوروں کی امیونٹی دیکھی جاتی ہے، جس کا امیونٹی لیول جس قدرزیادہ ہوگا وہ اتنا ہی موسم کی شدت برداشت کرسکتا ہے، اس کے علاوہ جس جگہ پر انہیں رکھا جاتا ہے اس کا بھی اثر ان کی صحت اور برتاؤ پر پڑتا ہے، جگہ جتنی زیادہ کھلی ہوگی اتنا ہی وہ بہتر محسوس کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جانوروں اور پرندوں کی رہائش گاہوں میں انسانوں کی مداخلت اور آمد و رفت کتنی ہے، جتنے زیادہ لوگ ان کے قریب جائیں گے ان کا جانوروں کی صحت اور رویے پر منفی اثر پڑے گا۔
ڈاکٹر وردہ نے بتایا کہ سفاری پارک میں جانوروں اور پرندوں کو کھلا اور قدرتی ماحول سے ہم آہنگ جگہ فراہم کی گئی ہے، چڑیا گھروں میں ان کے لیے ان اور آؤٹ ڈور دونوں ہی جگہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ کیپٹویٹی میں رکھے گئے جانوروں کی طبی عمر، عموما وائلڈ میں موجود جانوروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
پنجاب وائلڈلائف لاہور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور لاہور سفاری زو کے انچارج تنویر احمد جنجوعہ کا کہنا ہے کہ سفاری پارک اپ گریڈ کرکے پنجروں کو تقریبا ختم کر دیا گیا ہے اور یہ جانور نیم قدرتی ماحول میں پرورش پا رہے ہیں، ان کے لیے خوراک اور پانی کا انتظام ان کے انکلوژر، سفاری میں ہی کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جانور خود کو گرمی اور دھوپ سے بچانے کے لیے درختوں کے سائے اور جھاڑیوں میں بیٹھ جاتے ہیں، سالٹ رینج سفاری میں ہرنوں کے آرام کے لیے شیڈ بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پنجروں میں جو جانور اور پرندے ہیں ان کی خوراک میں اضافی وٹامنز شامل کیے جاتے ہیں پانی میں نمکول اور گلوکوز دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ برف بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
سفاری پارک میں تفریح کے لیےآنے والے شہری بھی جنگلی جانوروں اور پرندوں کو پنجروں کے بجائے کھلے ماحول میں دیکھ کر خاصے خوش دکھائی دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ جنگلی جانوروں کو پنجروں سے نکال کر کھلا ماحول دیا گیا ہے جہاں وہ اپنی مرضی سے گھوم سکتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا پنجرے میں بے شک جتنی مرضی سہولتیں اور خوراک دی جائے مگر قید تو قید ہی ہوتی ہے، ایک شہری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سفاری پارک میں شیر اب کھلے ماحول میں نظر آتے ہیں جبکہ انہیں دیکھنے کے لیے انسانوں کو پنجرے میں بند ہونا پڑتا ہے، شاید شیر اب انسانوں سے بدلہ لے رہے ہیں۔