بلوچستان میں 14ہزار افراد لاپتہ ہونیکی اطلاع ملی گمشدہ افراد بازیاب اقوام متحدہ
انٹیلی جنس اداروںکوانسانی حقوق کی تربیت دینے کی ضرورت ہے،وفدکی پریس کانفرنس،ابتدائی رپورٹ پیش
اقوام متحدہ کے لاپتہ افرادسے متعلق ورکنگ گروپ نے کہاہے کہ ہماری درخواست پرحکومت پاکستان نے دورے کی دعوت دی۔
یہ تاثرغلط ہے کہ یہ فیکٹ فائنڈنگ مشن ہے اورحکومت ہماری سفارشات پرعملدرآمدکی پابندہے،پاکستان کی خود مختاری کابھرپوراحترام کرتے ہیں۔جمعرات کووفدکے سربراہ اولیویئرڈی فروویلے نے دوسرے رکن عثمان الحاجی کے ہمراہ پاکستان کے اپنے 10 روزہ دورہ کے اختتام پر پریس کانفرنس میں ابتدائی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 2013 میںہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
اولیور ڈی فروویلے نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گمشدہ افراد کے مسئلے سے نمٹنے کیلیے سرکاری سطح پر عزم قابل ستائش ہے لیکن اس ضمن میں بہت سے چیلنجزدرپیش ہیں،انھوںنے کہا کہ پاکستانی حکام کا کہناہے کہ سرکاری اداروں کی حراست میںصرف ایسے افرادہیںجوملک دشمن کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، گمشدہ افراد کے اہلخانہ کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں جان سکیں، ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کے الزامات کی تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے،لاپتہ افرادکیلیے میڈیکل اوردیگرفنڈزقائم کیے جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفد کاکہنا تھاکہ ہم نے حکومت پاکستان کو یہاںآنے کی درخواست کی اور حکومت کے کہنے پر ہی آئے ہیں ،کشمیر میں بھی ہمارا ایک گروپ کام کررہا ہے۔ ایک ٹی وی کے مطابق ورکنگ گروپ نے کہاکہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر الزام لگایا ہے، انٹیلی جنس اداروںکوانسانی حقوق کی تربیت دینے کی ضرورت ہے،فوجیوںکوبھی عدالت میں طلب کرنے کا قانون بننا چاہیے، ورکنگ گروپ نے کہا کہ بلوچستان میں14ہزارافرادکے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں لیکن صوبائی حکام 100 سے بھی کم تصدیق کرتے ہیں،لاپتہ افراد کے کمیشن کوحکومت اورعدالت کی وجہ سے بڑے مسائل کاسامنا رہا،پاکستان میںکسی فوجی عہدیدار سے ملاقات ہوئی نہ آئی ایس آئی سے ملاقات کی درخواست منظورکی گئی۔
ورکنگ گروپ نے سفارش کی کہ ہر لاپتہ شخص کو عدالت کے سامنے پیش کرناچاہیے،جبری لاپتہ کرنے میںملوث فوجیوں سمیت ہرکسی کو معطل کرنا چاہیے اورلاپتہ افرادکے اہلخانہ کی مالی معاونت کی جائے۔ ثنا نیوز کے مطابق وفدکے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کودرپیش سیکیورٹی چیلنجز شہریوں کو لاپتہ کرنے کاجواز نہیں بن سکتے ، پاکستان میں جبری طور پر افراد کو لاپتہ کیا گیاہے اورابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے، لاپتہ افرادکے معاملے پرموثرکرداراداکرکے عدلیہ کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں، آن لائن کے مطابق گروپ کے سربراہ نے بتایا کہ شواہدسے لگتاہے کہ لاپتہ افراد کو ایک ہی طریقے سے اٹھایا گیا ہے۔
یہ تاثرغلط ہے کہ یہ فیکٹ فائنڈنگ مشن ہے اورحکومت ہماری سفارشات پرعملدرآمدکی پابندہے،پاکستان کی خود مختاری کابھرپوراحترام کرتے ہیں۔جمعرات کووفدکے سربراہ اولیویئرڈی فروویلے نے دوسرے رکن عثمان الحاجی کے ہمراہ پاکستان کے اپنے 10 روزہ دورہ کے اختتام پر پریس کانفرنس میں ابتدائی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 2013 میںہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
اولیور ڈی فروویلے نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گمشدہ افراد کے مسئلے سے نمٹنے کیلیے سرکاری سطح پر عزم قابل ستائش ہے لیکن اس ضمن میں بہت سے چیلنجزدرپیش ہیں،انھوںنے کہا کہ پاکستانی حکام کا کہناہے کہ سرکاری اداروں کی حراست میںصرف ایسے افرادہیںجوملک دشمن کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، گمشدہ افراد کے اہلخانہ کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں جان سکیں، ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کے الزامات کی تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے،لاپتہ افرادکیلیے میڈیکل اوردیگرفنڈزقائم کیے جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفد کاکہنا تھاکہ ہم نے حکومت پاکستان کو یہاںآنے کی درخواست کی اور حکومت کے کہنے پر ہی آئے ہیں ،کشمیر میں بھی ہمارا ایک گروپ کام کررہا ہے۔ ایک ٹی وی کے مطابق ورکنگ گروپ نے کہاکہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر الزام لگایا ہے، انٹیلی جنس اداروںکوانسانی حقوق کی تربیت دینے کی ضرورت ہے،فوجیوںکوبھی عدالت میں طلب کرنے کا قانون بننا چاہیے، ورکنگ گروپ نے کہا کہ بلوچستان میں14ہزارافرادکے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں لیکن صوبائی حکام 100 سے بھی کم تصدیق کرتے ہیں،لاپتہ افراد کے کمیشن کوحکومت اورعدالت کی وجہ سے بڑے مسائل کاسامنا رہا،پاکستان میںکسی فوجی عہدیدار سے ملاقات ہوئی نہ آئی ایس آئی سے ملاقات کی درخواست منظورکی گئی۔
ورکنگ گروپ نے سفارش کی کہ ہر لاپتہ شخص کو عدالت کے سامنے پیش کرناچاہیے،جبری لاپتہ کرنے میںملوث فوجیوں سمیت ہرکسی کو معطل کرنا چاہیے اورلاپتہ افرادکے اہلخانہ کی مالی معاونت کی جائے۔ ثنا نیوز کے مطابق وفدکے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کودرپیش سیکیورٹی چیلنجز شہریوں کو لاپتہ کرنے کاجواز نہیں بن سکتے ، پاکستان میں جبری طور پر افراد کو لاپتہ کیا گیاہے اورابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے، لاپتہ افرادکے معاملے پرموثرکرداراداکرکے عدلیہ کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں، آن لائن کے مطابق گروپ کے سربراہ نے بتایا کہ شواہدسے لگتاہے کہ لاپتہ افراد کو ایک ہی طریقے سے اٹھایا گیا ہے۔