5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے حکم میں توسیع

یہ بتانا کہ سزائے موت کیوں دی گئی ہے کوئی خفیہ معاملہ نہیں ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالت نے ہدایات لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی:فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورٹ مارشل میں سزائے موت پانے والے 5 سابق نیوی افسران کی سزا پرعملدرآمد روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سزائے موت پانے والے سابق نیوی افسران کی درخواست پر سماعت کی۔ پاکستان نیوی کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی شئیر نہیں کی جا سکتی۔

جسٹس بابر ستار نے پاک بحریہ کے نمائندے سے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں میں فیصلہ کردوں؟ آپ کوئی وجوہات نہیں بتا رہے کہ سزائے موت کیوں دی گئی۔ یہ بتانا کہ سزائے موت کیوں دی گئی کوئی خفیہ معاملہ نہیں ہے۔ میرے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ سزائے موت کیوں دی گئی وجوہات بتائی جائیں۔


مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیوی کے پانچ سابق افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا

درخواست کے مطابق جنرل کورٹ مارشل میں سزائے موت سنائی گئی لیکن وکیل کی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔ ملزمان سے شواہد اور کورٹ آف انکوائری کی دستاویزات بھی شئیر نہیں کی گئیں۔ ان دستاویزات تک رسائی کے بغیر سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی گئی جو مسترد ہوئی۔

پاک بحریہ کے نمائندے سے ہدایات لینے کے لیے وقت مانگ لیا۔ عدالت نے ہدایات لینے کے لیے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ پاک بحریہ کے سابق افسران ارسلان نذیرستی، محمد حماد، محمد طاہر رشید، حماد احمد خان اور عرفان اللہ نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
Load Next Story