توہین عدالت کیس اٹارنی جنرل کو بطور استغاثہ ہٹا دیا ملک ریاض کے وکیل کا احتجاج

انٹراکورٹ اپیل دائرکرنیکااعلان،جس طرح کاانصاف ہورہاہے اس کیلیے ارسلان افتخارکوہی استغاثہ کی ذمے داری دیدیں،ڈاکٹرباسط


News Agencies/Numainda Express September 21, 2012
انٹراکورٹ اپیل دائرکرنیکااعلان،جس طرح کاانصاف ہورہاہے اس کیلیے ارسلان افتخارکوہی استغاثہ کی ذمے داری دیدیں،ڈاکٹرباسط ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کی جانب سے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس میںاٹارنی جنرل کو بطور وکیل استغاثہ ہٹانے کے فیصلے پر ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹرعبدالباسط نے احتجاج کرتے ہوئے انٹراکورٹ اپیل دائرکرنے کااعلان کیا ہے۔

نمائندے کے مطابق جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری پرمشتمل بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے اٹارنی جنرل عرفان قادرکوبطوروکیل استغاثہ الگ کردیا ہے،وکیل استغاثہ کا انتخاب سینئر وکلا میں سے کیا جائے گا۔عدالت نے فیصلے میں قراردیا کہ ملک ریاض کے وکیل عدالت کومطمئن نہیںکرسکے کہ اٹارنی جنرل توہین عدالت کے اس مقدمے میں وکیل استغاثہ کاکردارجاری رکھیںگے اس لیے انھیں استغاثہ سے الگ کیاجاتاہے ۔رجسٹرارکوہدایت کی گئی ہے کہ سینئروکلا پر مشتمل ایک فہرست فراہم کی جائے جن میں سے عدالت خودکسی وکیل کاانتخاب کر ے گی۔

مقدمے کی مزید سماعت 9اکتو برکو ہوگی۔آن لائن کے مطابق ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹرعبدالباسط نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پراحتجاج کرتے ہوئے انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے کا اعلان کیاہے اورکہاہے کہ اگرعدالت نے ایساہی کرنا ہے تو پھر ارسلان افتخارکواس کیس میں استغاثہ کی ذمے داریاں سونپ دی جائیںکیونکہ وہ کافی تجربہ کارشخص ہیں،وہ ایف آئی اے کے علاوہ پولیس میں بھی فرائض انجام دے چکے ہیں اورڈاکٹر بھی ہیںجس طرح کا انصاف ہورہا ہے اس کیلیے وہ بہترین شخصیت ہیں۔دوران سماعت ملک ریاض اوران کے وکیل ڈاکٹر عبدالباسط پیش ہوئے،توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل کے کردارکوختم ہونے پر انھوں نے عدالت سے استدعاکی کہ اب بہتر یہی ہوگا کہ سپریم کورٹ یہ ذمے داریاں ارسلان افتخارکو ہی سونپ دے اورامید ہے کہ عدالت ہماری اس درخواست کو قبول کریگی ۔

ملک ریاض کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے مطمئن نہیں اوراس کے خلاف بہت جلد انٹرا کورٹ اپیل دائرکریںگے ،انھوں نے کہا میرے موکل پہلے ہی کہہ چکے ہیںکہ عدالت ایک شخص کے اشاروں پر چل رہی ہے، اب بہتر یہی ہے کہ عدالت اس کیس میں ارسلان افتخار کو یہ تمام ذمے داریاں سونپ دے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں،سپریم کورٹ نے ایک شخص کومجرم قرار دینے کیلیے ازخودنوٹس لیا اور اب وہی شخص سپریم کورٹ میں انصاف طلب کررہاہے، ایک دن سب کومعلوم ہوجائے گاکہ میرے موکل سے رقوم ہتھیانے کیلیے ججزکا نام کون استعمال کر رہاہے ،ججزکومعلوم ہی نہیں ہوتالیکن ان کا نام لے کر پیسے بٹور لیے جاتے ہیں ۔

انھوں نے کہا سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت سے باقی عدالتوںپربھی اثر پڑ رہا ہے،عدالتوں کو کہا جاتا ہے کہ میرے موکل کوضمانت نہ دی جائے،راولپنڈی بینچ کے فیصلے سے بھی ہم غیر مطمئن ہیں،انھوںنے کہاسپریم کورٹ نے اپنی مرضی سے میرے موکل کے خلاف اینٹی کرپشن میں تفتیش کرائی، اینٹی کرپشن نے چارمرتبہ میرے موکل کوبیگناہ ثابت کیا لیکن بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر انھیںگناہ گارقرار دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ قبول نہیںکہ رجسٹرار سپریم کورٹ وکلاکی فہرست تیارکریں،یہی رجسٹرار ویکلی پلس کے کیس میں خود فریق ہیںکیونکہ انھوں نے پلس کے چیف ایڈیٹر پرجعلی ای میلز بھجوانے کاالزام لگایا ہے ، ان ای میلزکا مقصد ملک ریاض کیس میں دستاویزی ثبوتوں پر اثرانداز ہونا تھا۔

ای میلز رجسٹرارسپریم کورٹ کے حوالے سے کی گئیں اورعدالت نے سب کچھ رجسٹرار سپریم کورٹ کی صوابدید پرچھوڑدیا ،اب استغاثہ کے نام رجسٹرارسپریم کورٹ دینگے جوقطعاً درست نہیں اورہم اس کونہیں مانتے،ہمیں جو انصاف ملاہے ہم اس سے مطمئن نہیں ،ہم انٹرا کورٹ اپیل دائر کرینگے ،ان کامزیدکہنا تھا کہ عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ میرے موکل کی بیماری ایک سنجیدہ معاملہ ہے انھوں نے سرجری کرانی ہے تاہم عدالت نے اس حوالے سے ان کے میڈیکل سرٹیفکیٹ اورثبوتوں کے ساتھ الگ سے درخواست فائل کرنے کی ہدایت کی ہے اورامید ہے کہ عدالت میرے موکل کواپنے علاج کرانے کا بھی موقع دے گی ۔ثنانیوزکے مطابق ڈاکٹر عبدالباسط نے کہاکہ ایک دو روز میں انٹراکورٹ اپیل دائرکریں گے،انھوںنے کہامیں نے عدالت سے ملک ریاض کی سرجری مکمل کرانے کیلیے ایک مہینہ مانگا تھا لیکن 9 اکتوبرکی تاریخ ٹرائل کیلیے مقررکی گئی ہے اورساتھ ہی حکم دیاہے کہ میں تمام سرٹیفکیٹ جومیرے پاس ہیں وہ ایک درخواست کے ساتھ لگاؤں اوراس درخواست پر عدالت غورکرے گی ہم اس فیصلے سے انتہائی غیر مطمئن ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں