آسٹریلوی بھیڑوں میں مہلک ترین انتھریکس وائرس کا انکشاف

وائرس کے آثار ملنے کے بعد لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور بھیڑوں کو تلف کرنے والا عملہ خوفزدہ ہے


Kashif Hussain September 21, 2012
وائرس کے آثار ملنے کے بعد لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور بھیڑوں کو تلف کرنے والا عملہ خوفزدہ ہے، ڈائریکٹرلائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نذیرکلہوڑ۔ فوٹو: پی پی آئی

آسٹریلیا سے درآمد شدہ بھیڑوں کی بیماری سنگین شکل اختیارکرگئی ہے۔

لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کے ماہرین کے مطابق بیمارآسٹریلوی بھیڑوں میں مہلک ترین انتھریکس بیماری کے آثار پائے گئے ہیں جو انسانوں میں سرایت کرکے دردناک موت کا سبب بن سکتی ہے، انتھریکس وائرس کے آثار درآمد کنندگان کے دوسرے فارم میں چھپائی گئی بھیڑوں میں سے ہلاک شدہ بھیڑوں میں پائے گئے ہیں۔

سندھ پولٹری ویکسین سینٹر ، لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نذیر کلہوڑ کی سربراہی میں لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کی ٹیم نے بھیڑوں کے خون کے نمونے لینے کیلیے دوسرے فارم کا رخ کیا تاہم وہاں رات میں مردہ پائی گئی بھیڑوں کا معائنہ کرنے کے بعد ان بھیڑوں میں انتھریکس بیماری کے وائرس کے آثار پائے گئے، انتھریکس وائرس بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کیے جاتے ہیں، ڈاکٹر نذیر کلہوڑ نے میڈیا کو بتایا کہ مردہ پائی گئی پانچ میں سے تین بھیڑوں میں واضح طور پر انتھریکس وائرس کی موجودگی کے آثار ہیں، بھیڑوں کے منہ، ناک اور اخراج کے دیگر راستوں سے خون بغیر جمے بہتا رہا جبکہ ان بھیڑوں کا جسم بھی پھول چکا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ایک بھیڑ کے منہ پر کثیر تعداد میں کیڑے پڑچکے ہیں،انھوں نے کہا کہ حتمی فیصلہ بھیڑوں کے خون کے نمونوں کی رپورٹ سے ہوجائے گا، انھوں نے کہاکہ انتھریکس بیماری کا وائرس انسانوں کے لیے مہلک اور جان لیوا ہوسکتا ہے جس کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر رائج انتھریکس وائرس سے بچائو کا پروٹوکول نافذکرنا ہوگا جس میں بھیڑوں کو مکمل طور پر آئیسولیٹ کرنا ضروری ہے، کسی بھی انسان کو بھیڑوں کے قریب جانے کی اجازت نہ دی جائے اور دفنانے کا کام بھی مشینوں سے کیا جائے، بھیڑوں میں انتھریکس وائرس کے آثار ملنے کے بعد لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور بھیڑوں کو تلف کرنے والے عملے میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے اور انھوں نے بھیڑوں کو تلف کرنے کا کام جاری رکھنے سے انکار کردیا ہے، لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کے ماہرین نے بھی انتھریکس کے آثار والی بھیڑو ں کا پوسٹ مارٹم تک کرنے سے انکار کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں