کے پی پر ضم اضلاع کے ملازمین کا 40 ارب روپے کا اضافہ بوجھ پڑرہا ہے مشیر خزانہ کے پی
وزیراعلی نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر خزانہ کو آگاہ کیا ہے لیکن مرکز ٹس سے مس نہیں ہورہا، مزمل اسلم
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پر ضم اضلاع کے ملازمین کی تنخواہوں کا 40 ارب روپے کا اضافی بوجھ ہے، وزیراعلی نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر خزانہ کو آگاہ کیا ہے لیکن مرکز ٹس سے مس نہیں ہورہا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر صاحب وفاق کو ضم اضلاع فنڈز پر ٹھیک شرم دلا رہے ہیں کیونکہ تنخواہوں میں 60 فیصد اضافہ کے باوجود وفاقی حکومت صرف 66 ارب روپے دے رہی ہے حالانکہ وفاق نے کشمیر کے فنڈز 70 سے بڑھا کر 107 ارب اور گلگت بلتستان کے لیے 51 سے 68 ارب روپے کر دئیے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا بشمول ضم اضلاع کے ساتھ امتیازی سلوک جاری ہے۔
مشیرخزانہ نے کہا کہ زیادتی ناانصافی کے باوجود ہم نے خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا سرپلس بجٹ دیا اور اب ضم اضلاع کے جاری اخراجات پر مذاکرات جاری اور بال وفاقی حکومت کے کورٹ میں ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں صوبے کے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے حوالے سے بتایا کہ جبوڑی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مانسہرہ 10 میگاواٹ، کروڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شانگلہ پر 11 میگاواٹ پر 90 فیصد سے زیادہ کام مکمل ہو چکا ہے، کوٹو لوئر دیر ہائیڈرو پاور 40 میگاواٹ منصوبہ پر بھی 90 فیصد کام ہو چکا ہے تینوں منصوبے وفاق کے ساتھ کمرشل آپریشن ڈیٹ اور بجلی خریداری معاہدہ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ لاوی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چترال 69 میگاواٹ، گورکن ملتان سوات 84 میگاواٹ منصوبے پر 50 فیصد سے زیادہ کام کیا گیا ہے، مذکورہ منصوبے اے ڈی پی اور ہائیڈرو ڈیویلپمنٹ فنڈز سے قائم کیے جا رہے ہیں۔