کراچی میں بجلی کے بِلوں نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں

نعیم خانزادہ  پير 1 جولائی 2024
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: کراچی میں بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں،جون کے بلوں میں 300 سے ایک ہزار یونٹ استعمال کرنے والوں کے بلوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔

تفصیلا ت کے مطابق کراچی میں بجلی کے بلوں نے شہریوں کی چیخیں نکال دی ہیں،  بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور  شہریوں کی بل کی ادا کرنے کی سکت ختم ہوگئی ہے، چند ماہ قبل300 سے زائد  یونٹ کا بل 8 سے 10 ہزار روپے آتا تھا لیکن اب صورتحال بالکل مختلف ہو گئی ہے۔

ایک شہری کا 305 یونٹ کا بل 28ہزار9سوایک روپے  آیا ہے جبکہ  اس گھر میں اے سی بھی نہیں ، اس کے باوجود بھی صرف 305 یونٹ کا بل تقریباً 29ہزار روپے آیا ہے،  گھر کے مکین بل کی وجہ سے شدید مشکلات  کا شکارہوگئے ہیں۔

بلنگ کا نہ سمجھ مں آنے والانظام شہریوں پر مسلط ہے،  289 یونٹ کا بل 13ہزار روپے آیا ہے اور صرف 16 یونٹ کے فرق سے بل  تقریباً 16ہزار روپے  بڑھ گیا ہے۔  بجلی  کے بلوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے جو ٹیکس وصول کیے جار ہے ہیں وہ بھی سمجھ سے بالاتر ہیں۔

ایک فلیٹ بند ہے جہاں صرف پانچ یونٹ بجلی استعمال  ہوئی، اس کا بل 4 ہزار 300 روپے آیا ہے، اس فلیٹ کا اصل بل صرف 117 روپے ہے لیکن اکتوبر 2023 کے فیول ایڈ جسٹمنٹ کے نام پر 3ہزار سات روپے لگا دیے گئے ہیں جبکہ یہ فلیٹ ایک سال سے بند ہے،  اس طرح کے کے الیکٹرک کی جانب سے ٹیکسز لگا ئے جار ہے ہیں۔

ترجمان کے الیکٹرک نے بتایا کہ نیپرا کی جانب سے ہمیں اجازت دی گئی ہے کہ 2023 کے فیول ایڈ جسمنٹ کے نام پر ٹیکس لگا یا جا ئے  جبکہ شہریوں کو یہ ٹیکس سمجھ میں نہیں آر ہے، اب 200 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے کا بل 10ہزارروپے سے 15 ہزار روپے تک آرہا ہے۔

شہریوں کی بجلی  کے بل بھرنے کی سکت مکمل طور پر ختم ہوتی جا رہی ہے،  غریب متوسط طبے کے افراد بجلی کے بلوں کی قسطیں کرانے کے لیے کے الیکٹرک کے دفاتر میں عملے کی منت سماجت  کرنے پر مجبور ہیں جبکہ کے الیکٹرک حکام کاکہنا ہے کہ کرنٹ بل کی قسطیں نہیں کی جا سکتیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے رہائشی مکانات اور فلیٹوں میں 47 روپے فی یونٹ کے حساب سے بھی بل چارج کیے جا رہے ہیں اور اس میں پھر ٹیکسز کی ایک لمبی فہرست ہے،  اس صورتحال میں کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی مشکل ترین ہوتی جار ہی ہے۔

اس حوالے سے مختلف علاقوں میں شہریوں سے  نمائندہ ایکسپریس  نے بات چیت کی تو کورنگی کے رہائشی محمد عدنان نے بتا یا کہ وہ ایک پرائیوٹ کمپنی میں کام کرتا ہے،  کرایہ کے مکان میں رہائش پذیر ہے،  ایک پنکھا، ایک فریج ، دو لائٹ استعمال کرتا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ میرا بل 13ہزار روپے آیا ہے،  16 ہزار مکان کا کرایہ ہے میری تنخواہ 35 ہزار روپے  ہے۔ میں کس طرح اپنے گھر کا گزارکررہا ہوں یہ میں ہی جانتا ہوں۔ پہلے بجلی کا بل ڈھائی سے تین ہزار روپے تک آتا تھا لیکن اب 10 ہزار سے زائد ہی آتا ہے اور 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ بھی برداشت کرتے ہیں۔

اسی طرح  ابوالحسن اصفہانی روڈ کے رہائشی اکبرعلی نے بتایا کہ وہ ایک کرایہ کے مکان میں رہتا ہے اور تنخواہ 50ہزارروپے ہے،  میرا بجلی کا بل 15 ہزاروپے تک آرہا ہے،  میرے لیے زندگی گزارنا بہت مشکل ہو گیا ہے ،تنخواہ کا بڑا حصہ صرف بجلی کے بل میں جارہا ہے،  ایک بچہ ہے اس کی اسکول کی فیس، پھر گھریلو سوداسلف،  بہت تنگی ہوگئی ہے،  ایک بجلی کے بل نے پورے گھر کا نظام تباہ کردیا ہے۔

شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرے کیونکہ ہماری آمدنی کا پچاس فیصد سے زائد حصہ بجلی کے بلوں کی نذرہو رہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔