کھیل کود بگ تھری کی مخالفت رنگ لے آئی

اب شایقین کرکٹ اس بات سے لو لگائے بیٹھے ہیں کہ اب پاکستانی میدانوں میں بھی کرکٹ کی رونقیں بحال ہونگی


سلیم ناصر June 27, 2014
بگ تھری کی مخالفت کرنے سے نہ صرف پاکستان بگ فور میں شامل ہوگیا بلکہ اس سے بڑھ کر اپنے درینہ حریف بھارت سے 2023 تک چھ سیریز کھیلنے کا معاہدہ کرنے میں بھی کامیاب ہوگیا۔ فوٹو: اے ایف پی

نہیں جانتا کہ آپ کو وہ دن یاد ہیں یا نہیں، لیکن مجھے اب بھی یاد ہے کہ جس وقت بگ تھری کا معاملہ اپنے زوروں پر تھا تو ہر معاملے کی طرح اِس معاملے پر بھی یہاں لوگوں کی رائے منقسم تھی۔ یہاں اکثریت کی رائے کا یہی خیال تھا کہ ہمیں بھارت کے سامنے ہر گز نہیں جُھکنا چاہیے پھر چاہے دنیا کی بقیہ ٹیمیں اُس کے ساتھ ہوں یا نہیں۔ اور بالکل ایسا ہی ہوا تھا۔ پاکستان ہو آخری ملک تھا جس نے بگ تھری کے حق میں اپنا ووٹ دیا تھا۔ اُس وقت لوگوں میں غم و غصہ پایا جارہا تھا کہ آخر کیا ضرورت تھی بھارت کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کی۔

لیکن گزشتہ روز پاکستان کرکٹ کے لیے اہم ترین فیصلہ آیا ہے اُس سے ایسا محسوس ہورہا ہے بگ تھری کی مخالفت اور آخر وقت میں اُس کی حمایت ایک طے شدہ اُصول کے مطابق ہوئی تھی۔ یعنی دراصل بگ فورکا درجہ حاصل کرنے کے لیے کی جارہی تھی اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جس میں پاک بھارت سیریز کا انعقاد بھی تھا۔

بگ تھری کی مخالفت کرنے سے نہ صرف پاکستان بگ فور میں شامل ہوگیا بلکہ اس سے بڑھ کر اپنے درینہ حریف بھارت سے 2023 تک چھ سیریز کھیلنے کا معاہدہ کرنے میں بھی کامیاب ہوگیا۔ سرحد کے دونوں اطراف شائقین کرکٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ میں جتنی دلچسپی لیتے ہیں شاید ہی کوئی اورایسے کرکٹ کے مقابلے میں دلچسپی لیتے ہوں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والا ہر میچ ورلڈ کپ فائنل کی حیثیت رکھتا ہے اورسڑکیں سنسان ،گلیاں ویران اور دکانوں پر تالے لگ جاتے ہیں۔ پھر اگر پاکستان میچ ہار جائے تو کئی گھروں میں نہ صرف ٹیلی ویژن ٹوٹ جاتے ہیں بلکہ میچ فکسنگ کا الزام بھی فوری طور پر لگادیا جاتا ہے، بات یہاں رُکتی نہیں بلکہ کوئی تو بھارت کی طرف سے نہری پانی کھولنے کو شکست کی وجہ قرار دے دیتا ہے۔

یہ معاملات تو اپنی جگہ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان سے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کرے گا بھی یا نہیں کیوں کہ اس سے پہلے بھی ایسے معاہدات ہوچکے ہیں لیکن کسی نہ کسی بہانے وعدوں سے منہ پھیرا جاچکا ہے ۔پاکستانی ٹیم تو کھیل کو فوقیت دیتے ہوئے بھارت کے شرپسند عناصر شیو سینا جیسے لوگو ں سے دھمکیاں ملنے کے باوجود بھارت کی سر زمین پر مقابلہ کرنے کے لیے پہنچ جاتے ہیں لیکن بھارتی ٹیم نے سری لنکا پر پاکستان میں ہونے والے حملہ کے بعد پاکستان کی سرزمین پر قدم نہ رکھنے کی ٹھان لی ہے۔

اِس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے لپیٹ میں ہے لیکن اِس کا قطعی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ سیکورٹی معاملات کو بہانہ بناکر پاکستان کے کھیل کے میدان کو سُنسان رکھا جائے ۔ اور اگر یہی روایت کو اپنا لیا گیا تو پھر کل کو پاکستان کے بجائے کوئی اور ملک بھی اِس تنہائی کا شکار ہوسکتا ہے ۔ کیونکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف مسلسل قربانیاں دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود دنیاپاکستان کو دہشتگرد ملک تصور کرتی ہے۔ لیکن ایک حقیقت ہے جس سے کوئی بھی اختلاف نہیں کرسکتا ہے اگرچہ پاکستان دہشتگردی کی وجہ سے بدنام ہے لیکن اِس کے باوجود کھیل کے میدان میں ہمیشہ اِس نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں پھر چاہے وہ کرکٹ ہو ہاکی یا پھر اسکواش ۔ اور حالیہ دنوں ہونے والےجونئیر فٹ بال ورلڈ کپ ہے جہاں اسٹریٹ چلڈرن کی فٹبال ٹیم نے عمدہ کارکردگی پیش کرکے پوری دنیا کو حیران کردیا تھا۔

پاکستان کو بگ فور کا درجہ ملنے پر شایقین کرکٹ اس بات سے لو لگائے بیٹھے ہیں کہ اب پاکستانی میدانوں میں بھی کرکٹ کی رونقیں بحال ہونگی ۔ جبکہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گاکہ بگ فور کا درجہ ملنے کے بعدپاکستانی ٹیم اپنے کن کن مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے کیونکہ بگ فور کا درجہ ملنے پر پاکستان کو ریونیو کا چوتھا حصہ ملے گا جس سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حالت بہتر ہونے کے امکانات موجود ہیں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں