عمران خان کی گرفتاری بلاجواز اور انھیں نااہل قرار دینے کیلیے تھی، یواین گروپ

ویب ڈیسک  منگل 2 جولائی 2024
عمران خان کی حراست کا فیصلہ من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے, اقوام متحدہ انسانی حقوق گروپ

عمران خان کی حراست کا فیصلہ من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے, اقوام متحدہ انسانی حقوق گروپ

نیویارک: جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے صوابدیدی حراست سے متعلق ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حراست بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور ان کی ‘فوری’ رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں سابق وفاقی وزیر مملکت ذلفی بخاری لا فرم کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں  پٹیشن دائر کی تھی۔

پٹیشن پر ہونے والی کارروائی کی تفصیلات اب منظر عام پر آئی ہیں جس پر 25 مارچ 2024 کی تاریخ درج ہے۔ جس میں اقوام متحدہ انسانی حقوق ورکنگ گروپ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کی حراست کو من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

منظر عام پر آنی والی تفصیلات کے مطابق یو این ورکنگ گروپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری اور انھیں قید میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا اور ایسا لگتا ہے کہ بانی تحریک انصاف کی گرفتاری کا مقصد انھیں سیاسی عہدہ رکھنے اور انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔

یواین ورکنگ گروپ نے عمران خان کو دفاع کا حق فراہم نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

اقوام متحدہ کے صوابدیدی حراستی گروپ نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی بلاجواز گرفتاری کا سدباب انھیں فوری طور پر رہا اور بین الاقوامی قانون کے مطابق معاوضے کا قابل نفاذ حق فراہم کرکے کیا جا سکتا ہے۔

یواین ورکنگ گروپ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پٹیشن پر پاکستانی حکومت کا مؤقف جاننے کی کوششوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

خیال رہے کی یو این ورکنگ گروپ 5 آزاد ماہرین پر مشتمل ہے جن کی رائے پر اقوام متحدہ عمل کرنے کی پابند نہیں لیکن ان میں ساکھ کا وزن ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور اگست 2022 سے گرفتار ہیں۔ انھیں 200 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے۔

دو ماہ قبل ہی بدعنوانی کے ایک مقدمے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 14 سال قید کی سزا کو معطل کر دیا گیا تھا اور غداری کے جرم میں ایک اورمقدمے میں 10 سال کی سزا بھی اسی ماہ ختم کی گئی تھی۔

تاہم عمران خان اس وقت غیر قانونی شادی کے جرم میں دارالحکومت اسلام آباد کے جنوب میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔