تجارتی راہداری کے ذریعے پاکستان تک زمینی رابطہ استوار کرنے کے خواہاں ہیں روسی سفیر

موجود چین، پاکستان اور سینٹرل ایشیائی ممالک کے روس تک نیٹ ورک کو خطے میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، البرٹ پی خوریف

وفاقی وزیرعبدالعلیم خان اور روسی سفیر کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا—فوٹو: فائل

پاکستان میں تعینات روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا ہے کہ روس پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور تجارتی راہداری کے طور پر تاجکستان، ازبکستان اور افغانستان کے راستے پاکستان تک زمینی رابطہ استوار کرنے کا بھی خواہاں ہے۔

روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے اسلام آباد میں وفاقی وزیربرائے مواصلات، سرمایہ کاری بورڈ اور نجکاری عبدالعلیم خان سے ملاقات کی جہاں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور دوطرتہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور روس کے مابین روڈ نیٹ ورک اور مختلف ممالک سے منسلک زمینی راستوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جس سے پاکستان سے روس تک ٹریڈ اور کارگو میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزیر عبدالعلیم نے کہا کہ پاکستان معاشی اور جغرافیائی اعتبار سے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے کیونکہ پاکستان کے لیے روس اہمیت کا حامل ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وسط ایشیائی ممالک اور جنوبی ایشیا کے ملکوں کے مابین رابطے بھی یکساں اہمیت کے حامل ہیں، جن کی باہمی تجارت خطے میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔

وزیر مواصلات نے کہا کہ پاکستان تجارت کے فروغ کے لیے روس اور سینٹرل ایشیائی ممالک کو کراچی پورٹ سے منسلک کرنے کا خواہاں ہے تاکہ بین الملکی تجارت اور باہمی رابطوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔


ملاقات میں دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری امور کے لیے مؤثر میکنیزم بنانے کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت ہوئی اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ عملی پیش رفت پر بھی اتفاق کیا گیا۔

روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا کہ روس بھی پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اسی لیے پاکستان کو مختلف منصوبوں میں مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجود چین، پاکستان اور سینٹرل ایشیائی ممالک کے روس تک نیٹ ورک کو خطے میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔

روسی سفیر کا کہنا تھا کہ روس تجارتی راہداری کے طور پر تاجکستان، ازبکستان اور افغانستان کے راستے پاکستان تک زمینی رابطہ استوار کرنے کا بھی خواہاں ہے، موجود ہ حالات میں پاکستان کو خطے میں تجارتی لحاظ سے مرکزی مقام حاصل ہے جبکہ روس پاکستان کے ساتھ ''اسٹریٹیجک پارٹنر ''کے طور پر کام کرنا چاہتا ہے۔

وفاقی وزیر سے روسی سفیر کی ملاقات کے دوران اسلام آباد اور کراچی سے ماسکو تک دو طرفہ فلائٹ آپریشن کے حوالے سے ممکنات پر غور کیا گیا اور اس موقع پر وفاقی سیکریٹری مواصلات علی شیر محسود بھی موجود تھے۔

وفاقی سیکریٹری مواصلات علی شیر محسود نے معزز سفیر کو حکومتی پالیسیوں اور روڈ نیٹ ورک کے حوالے سے محکمہ مواصلات کی اب تک کی ورکنگ پر بھی بریفنگ دی۔
Load Next Story