40 سال کی عمر میں کھائی گئی غذا بڑھاپے کی زندگی میں اہم قرار
30 سال پر محیط تحقیق میں 1 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 40 برس کی عمر میں کھائی جانے والی غذا 70 برس کی عمر میں زندگی کے معیار کو متاثر کر سکتی ہے۔
تحقیق میں ہارورڈز نرسز ہیلتھ اسٹڈی اور ہیلتھ پروفیشنلز فالو اپ اسٹڈی میں شریک ہونے والے 1 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ، جس کا دورانیہ 30 سال پر محیط تھا۔
شیکاگو میں منعقد ہونے والی امیریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن لوگوں نے 40 سال کی دہائی کے بعد سے صحت مند غذا کا استعمال کیا ان کی جسمانی اور ذہنی کارکردگی ایسی غذا نہ کھانے والوں کے مقابلے میں 43 فیصد سے 84 فیصد تک بہتر تھی۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ این-جولی ٹیسیئر کا کہنا تھا کہ دائمی امراض سے حفاظت میں غذا نمایاں مقام رکھتی ہے، پھر بھی کچھ مطالعے صحت مند غذاؤں اور مجموعی طور پر صحت مند عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی، ذہنی اور جسمانی صحت کا معائنہ اور موازنہ کرتے ہیں۔
پھلوں، سبزیوں، سالم اناج، نشاستہ چکنائی، میوے، پھلیاں اور کم چکنائی والی ڈیری کے زیادہ استعمال کا صحت مند عمر بڑھنے کے زیادہ امکانات سے تعلق پایا گیا۔
اس کے برعکس، ٹرانس فیٹ، سوڈیم اور پروسیسڈ گوشت سمیت کل گوشت کی زیادہ مقدار کا تعلق صحت مند عمر بڑھنے کے کم امکانات کے ساتھ دیکھا گیا۔
محققین نے 1986 سے 1 لاکھ 6 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا۔ تحقیق کے ابتداء میں شریک افراد کم از کم 39 برس کے تھے اور دائمی امراض سے متاثر نہیں تھے۔
تحقیق میں ہر چار سال کے دورانیے سے ان افراد سے ان کی غذا کے متعلق سوال نامے پُر کرائے گئے۔