- مشتاق نے ٹیم میں سرجری کی مخالفت کر دی
- برطانوی عام انتخابات، لیبر پارٹی کے کیر اسٹارمر نئے وزیر اعظم ہوں گے، برطانوی میڈیا
- اتحاد اُمت
- خرید و فروخت میں دیانت داری کا فقدان
- صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس، میونسپل چیئرمین عہدے سے معطل
- مغربی سیاستدانوں کو نشانہ بنانے والے روسی پرینک اسٹارز کیلئے سرکاری اعزاز
- حکومت پنجاب کا 6 سے 11 محرم تک صوبے میں سوشل میڈیا بند رکھنے کا فیصلہ
- پیٹرولیم ڈیلرز اور حکومت کے مذاکرات پھر ناکام، ملک بھر کے پمپ بند
- وزیراعظم شہباز شریف وطن واپس پہنچ گئے
- اسرائیل کا حماس کے ساتھ مذاکرات کیلئے وفد بھیجنے کا فیصلہ
- اوگرا اور پٹرولیم ڈویژن کی مالکان کو پٹرول پمپ کھلے رکھنے کی ہدایت
- محرم عشرہ: داؤدی بوہرہ جماعت کے روحانی پیشوا کراچی پہنچ گئے
- پی سی بی کے تحت پری سیزن فیلڈنگ اور فٹنس کیمپ جاری
- گوادر میں کارروائی، 124 کلو آئس کی بڑی مقدار برآمد
- کراچی: پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے دوران زد میں آکر خاتون جاں بحق
- کراچی؛ موسم ابر آلود ہونے کے باوجود حبس کی کیفیت برقرار رہی
- بلوچستان میں عوام کو سندھ کی طرز پر صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں، بلاول بھٹو
- عمران خان اور تحریک انصاف کیخلاف کارروائی کی خبر پرانی ہے،عظمیٰ بخاری
- کراچی، سپرہائی وے پر ٹریفک حادثے میں دادی اور پوتا جاں بحق
- اے این ایف کی کارروائیاں، 129 کلو گرام منشیات برآمد
خضدارمیں بھیڑیوں کا شکاراور کھالیں اتارنے والے ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی
لاہور: بلوچستان کے ضلع خضدار میں جنگلی بھیڑیوں کے شکاراوران کی کھالیں اتارنے والے ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی۔ اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف خضدار نے رپورٹ اعلی حکام کو جمع کروادی.
ایکسپریس نیوز کو حاصل ہونیوالی اس رپورٹ کی کاپی میں بتایا گیا ہے کہ بھیڑیوں کے شکار اوران کی کھال اتارنے والوں کی ویڈیو کا بغور جائزہ لیا گیا ہے ٓتاہم ویڈیو فوٹیج غیرواضح ہونے کی وجہ سے کسی بھی شخص کی شناخت نہیں کی جاسکی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں خضدار کے نواحی علاقے میں جنگلی بھیڑیوں کو شکارکرکے ان کی کھال اتارے جانے کی ویڈیوز سامنے آئی تھیں جس پر ڈبلیوڈبلیوایف اور وائلڈلائف فاؤنڈیشن پاکستان سمیت جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیموں نے تحفطات کااظہار اور حکام سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف خضدارکا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت کے لیے مقامی لوگوں کی مدد لی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے، ویڈیو کا معیار بہت خراب ہے اور لوگوں کے چہرے اور دیگر امتیازی خصوصیات قابل فہم نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مقامی کمیونٹیز کے سربراہ تکاری غلام نبی محمد حسنی کوآپریٹو اور سنجدیو پہاڑی کے مالک رہے ہیں۔ وہ کسی ممکنہ مشتبہ شخص کی شناخت کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن ساتھ ہی علاقے میں بھیڑیوں کے شکار کی کسی بھی واردات سے انکار کرتے رہتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خطے کے لوگوں کو اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ وہ اپنے بنیادی ذریعہ معاش کے طور پر مویشی پالنے پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ بھیڑیوں کے ذریعے اپنے مویشیوں کے شکار کی وجہ سے، وہ اپنے مویشیوں کی حفاظت اور اپنی بقا کے ذرائع کو محفوظ بنانے کے لیے ان جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ اس وقت خضدار میں وائلڈ لائف ونگ بغیر بجٹ، گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، عملے کی یونیفارم یا دفتر کے بغیر کام کر رہا ہے۔
آپریشنل بجٹ کی کمی کی وجہ سے اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف خضدار اور عملے کو جنگلی حیات کے جرائم سے متعلق تحقیقات اور عدالتوں کی سماعتوں سے وابستہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری تنخواہیں خرچ کرنی پڑ رہی ہیں جوناقابل برداشت ہے۔
مزید برآں خضدار میں تمام وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کا انتظام فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے جنگلی حیات کے تحفظ میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ علاقے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور کنزرویشن کے لیے وائلڈلائف عملے کو سہولیات اورفنڈز فراہم کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔