امریکا میں ڈینگی خطرہ بننے لگا
2,241 نئے کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں 1,498 کیسز یکم جنوری سے جون تک کے درمیان رپورٹ ہوئے ہیں
موسم گرم ہونے کے ساتھ ہی مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں اور امریکا کے لیے بھی اب نیا خطرہ ڈینگی بخار بن گیا ہے جس کے کیسز کی شرح 2024 میں بلند ترین سطح پر ہے۔
ڈینگی ایسی بیماری ہے کہ اگر اس کا علاج نہ کیا گیا تو اس مرض کے جان لیوا ہونے کا قوی امکان ہوجاتا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بگڑتے ہی یہ معمول کی بات بن سکتی ہے۔
امریکا میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق امریکا میں متوقع سے زیادہ 2,241 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 1,498 پورٹو ریکو میں یکم جنوری سے جون 2024 کے درمیان رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ کیسز کی سب سے زیادہ تعداد فلوریڈا، نیویارک اور میساچوسٹس میں رپورٹ ہوئی ہے۔
اگرچہ ڈینگی بخار کے لیے ایک منظور شدہ ویکسین موجود ہے لیکن یہ صرف 6 سے 16 سال کی عمر کے لوگوں کے لیے ہے اور ان مقامات پر تجویز کی جاتی ہے جہاں بیماری کا پھیلاؤ زیادہ ہو۔ شیر خوار، بوڑھے اور حاملہ خواتین کو ڈینگی کے خطرے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ڈینگی کے وبائی امراض کے ماہر، تھامس ڈبلیو اسکاٹ نے کہا کہ موسم کی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم گرما کے مہینوں میں بیماری کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہ ایئر کنڈیشنگ اور اسکرین شدہ کھڑکیوں کی بدولت مچھروں کی نمائش کو محدود کرنے کیوجہ سےامریکا میں ابھی تک ڈینگی خطرناک حد تک پھیلا ہوا نہیں ہے تاہم کیسز کم رہیں گے جب تک کہ لوگ ایسے ہی رہیں گے۔