- بجلی کے شعبہ کا گردشی قرضہ مئی تک 2655 ارب روپے رہا، کابینہ کمیٹی برائے توانائی
- خلائی مخلوق سے رابطہ، مریخ پر جنگ، مستقبل کے حوالے سے بابا وانگا کی پیش گوئیاں
- نیول انجنیئرنگ کالج کے طلبا نے پاکستان کی پہلی اربن الیکٹریکل کار تیار کرلی
- پرویز خٹک نے عمران خان کیخلاف گواہی دی تو صوبے میں رہنے نہیں دیں گے، گنڈا پور
- میٹا کے زیر اہتمام ذمہ دارانہ مواد کی تخلیق کیلئے کراچی میں ایونٹ کاانعقاد
- اسلام آباد: سیکیورٹی خدشات کے باعث تحریک انصاف کے جلسے کی اجازت منسوخ
- 'عزم استحکام' پر تنقید پرتشویش، ڈیجیٹل دہشت گردی ریاستی اداروں کے خلاف سازش ہے، کورکمانڈرز کانفرنس
- نقیب اللہ قتل کیس کے گواہ ملزمان سے خوفزدہ، عدالت میں پیش نہیں ہوئے
- کراچی کے دو ٹاؤنز کے افسران کرپشن کے الزام میں تحقیقاتی اداروں کے ریڈار پر آگئے
- سوئی سدرن نے عدم ادائیگی پراسٹیل ملز کو گیس کی فراہمی منقطع کردی
- انٹرکے امتحانات کا دوسرا مرحلہ 8 جولائی سے شروع ہوگا
- این ڈی ایم اے کی پشاور اور پنجاب کے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کی وارننگ
- شہزادہ ولیم کا برطانیہ کی سڑکوں پر الیکٹرک اسکوٹی پر مٹر گشت
- کراچی کے شہریوں کیلیے اچھی خبر، کے الیکٹرک نے بجلی سستی کردی
- تمام سہولتیں ہم خود خریدتے ہیں تو ٹیکس کے بدلے ہمیں کیا مل رہا ہے؟ تنخواہ دار طبقے کا احتجاج
- پیٹرولیم ڈیلرز کا ہڑتال فوری طور پر مؤخر کرنے کا اعلان
- ’تبدیلی‘ کے خواہشمند برطانیہ کے نامزد وزیراعظم کیئر اسٹارمر کون ہیں؟
- شہری نے اہلیہ سے جھگڑے اور مالی پریشانی کے سبب خودکشی کرلی
- ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے اخراجات ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن نے اٹھائے، وفاقی وزیر
- کراچی: پی ٹی آئی رہنماوں پر ہنگامہ آرائی کی فرد جرم عائد
پاکستان میں لوگ لاپتا ہو رہے ہیں، یہاں کون آئے گا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ
![(فوٹو : فائل)](https://c.express.pk/2024/07/2661494-islamabadhighcourt-1719996341-328-640x480.jpg)
(فوٹو : فائل)
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان میں لوگ لاپتا ہو رہے ہیں، یہاں کون آئے گا؟۔
20 سال سے لاپتا ایبٹ آباد کے شہری عتیق الرحمٰن کی بازیابی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جس میں درخواست گزار ہاجرہ بی بی نے استدعا کی کہ جبری گمشدگی افراد کمیشن کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کا حکم دیا جائے ۔
دوران سماعت عدالت نے کمیشن حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عام کیسز میں 100 دفعہ کریں، لیکن اس قسم کے کیسز میں ہم پر بہت بوجھ ہوتا ہے۔ یہ کس قسم کا کمیشن ہے ؟۔ حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں 2007ء سے چلتا رہا ہے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ کرنے پر کمیشن نے توہین عدالت کی کاروائی شروع کیوں نہیں کی ؟ ، جس پر حکام نے عدالت میں کہا کہ توہین عدالت کسی انفرادی شخص کے خلاف ہوتی ہے ادارے کے خلاف نہیں ہوتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ میں حکومت کی پوزیشن دیکھنا چاہتا ہوں کیا یہ ہے کہ جنہیں ہم اٹھاتے ہیں، اٹھائیں گے اور کیا حکومت کی یہ پوزیشن ہے کہ جو مر جاتا ہے تو مرتا رہے جو زندہ ہے وہ زندہ رہے، ہم یہ کرتے رہیں گے۔ پاکستان میں لوگ لاپتا ہو رہے ہیں یہاں کون آئے گا؟۔
عدالت نے کہا کہ آپ امید کر رہے ہیں ڈالر 280 سے نیچے آئے گا۔ وہ کیوں آئے گا جب یہاں یہ ہو رہا ہے۔ کمیشن کہتا ہے پروڈکشن آرڈرز پر ہمارے پاس عمل درآمد کا کوئی اختیار نہیں ۔ کمیشن میں کوئی ایسے لوگ تو آئیں جو پاکستان کو بدنامی سے بچائیں۔ ججز جب قانون کے تحت کام کرتے ہیں تو ہمارے خلاف ہو جاتے ہیں کہ تم نے قانون کے مطابق کیسے کام کیا۔ ہم ہر چیز کے لیے تیار ہیں ہم یہاں پبلک سروس کے لیے بیٹھے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے لاپتا افراد کیس میں معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی آرڈر پاس کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔