اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد کمیشن پر سوالات اٹھا دیے

ویب ڈیسک  بدھ 3 جولائی 2024
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جبری جبری گمشدہ افراد کمیشن کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان میں لوگ لاپتا ہو رہے ہیں، یہاں کون آئے گا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ حکومت جبری گمشدہ افراد کمیشن کے لیے کیا کرنا چاہتی ہے جو کسی کام کا نہیں ہے؟ کیا کمیشن کے چیئرمین اور ارکان کو تنخواہیں بھی ملتی ہیں؟ کیا یہ جبری گمشدہ افراد کمیشن قومی خزانے پر بوجھ نہیں ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ اس حوالے سے تو کمیشن نے بتانا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمیشن کیا بتائے گا؟ آپ حکومت ہیں، آپ نے بتانا ہے۔

مزید پڑھیں: لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر سیکریٹری دفاع سمیت افسران پر جرمانوں کیخلاف اپیلیں خارج

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن نے ساڑھے 10 ہزار میں سے ساڑھے 7 ہزار کیسز نمٹائے ہیں، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ اعداد و شمار لے جا کر ڈی چوک پر لگا دیں، یہ بس اعداد و شمار ہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔