- کراچی میں اوور لوڈ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- تحریک انصاف کا آج اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ کرنے کا فیصلہ
- پیٹرولیم ڈیلرز کی ایک روزہ ہڑتال کے بعد حکومت نے ایڈوانس ٹیکس ختم کردیا
- اے این ایف نے مختلف کارروائیوں میں 149 کلو سے زائد منشیات برآمد کرلی
- مہنگائی کی ہفتہ وار شرح میں 1.28 فیصد، سالانہ بنیاد پر 23.59 فیصد اضافہ
- برطانیہ الیکشن، پانچ فلسطین کے حامی امیدوار بھی کامیاب
- بجلی مزید مہنگی، فی یونٹ 3 روپے 32 پیسے اضافہ
- پاک امریکا تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہیں، ڈونلڈ بلوم
- محرم میں انٹرنیٹ کی بندش؛ ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، وزارت داخلہ
- محرم الحرام کا چاند دیکھنے کیلیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- ٹیسٹ کرکٹر فواد عالم کی والدہ انتقال کر گئیں
- بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ مئی تک 2655 ارب روپے رہا، کابینہ کمیٹی برائے توانائی
- خلائی مخلوق سے رابطہ، مریخ پر جنگ، مستقبل کے حوالے سے بابا وانگا کی پیش گوئیاں
- نیول انجنیئرنگ کالج کے طلبا نے پاکستان کی پہلی اربن الیکٹریکل کار تیار کرلی
- پرویز خٹک نے عمران خان کیخلاف گواہی دی تو صوبے میں رہنے نہیں دیں گے، گنڈا پور
- میٹا کے زیر اہتمام ذمہ دارانہ مواد کی تخلیق کیلئے کراچی میں ایونٹ کاانعقاد
- اسلام آباد: سیکیورٹی خدشات کے باعث تحریک انصاف کے جلسے کی اجازت منسوخ
- 'عزم استحکام' پر تنقید پرتشویش، ڈیجیٹل دہشت گردی ریاستی اداروں کے خلاف سازش ہے، کورکمانڈرز کانفرنس
- نقیب اللہ قتل کیس کے گواہ ملزمان سے خوفزدہ، عدالت میں پیش نہیں ہوئے
- کراچی کے دو ٹاؤنز کے افسران کرپشن کے الزام میں تحقیقاتی اداروں کے ریڈار پر آگئے
سپریم کورٹ؛ 12 سال بعد قتل کا نامزد ملزم رہا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 12 سال بعد قتل کے نامزد ملزم کو رہا کر دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر اور جسٹس نعیم افغان نے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم محمد اعجاز عرف بِلے کی سزائے موت اور شریکِ مجرمہ کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیدی۔
عدالتی حکمنامے میں لکھا ہے کہ مدعی مقدمہ کے مطابق دونوں ملزمان مقتول کو الیکٹرک شاک دیتے پائے گئے تھے، ملزم کو رنگے ہاتھوں پکڑا تو اس نے فائرنگ شروع کر دی۔ مدعی مقدمہ کے مطابق محمد اعجاز کی فائرنگ سے شریک مجرمہ کا شوہر جاں بحق ہوگیا اور وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ خودکشی کے کیس کو قتل قرار دیا گیا۔
وکیل صفائی کے مطابق دونوں مجرمان میں کوئی ناجائز تعلقات ثابت نہیں ہوتا، وکیل صفائی کے مطابق مقتول کو مدعی نے خاندانی وراثت سے حصہ نہیں دیا جس پر مقتول نے خودکشی کرلی۔ پرایسکیوٹر کے مطابق مدعی مقدمہ وقوعہ کا عینی شاہد ہے اور دونوں مجرمان مقتول کو اپنی زندگی سے ختم کرنا چاہتے تھے۔
حکمنامے میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے ثبوتوں کا بغور جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ بیانات اور ثبوتوں میں تضادات ہیں، مدعی مقدمہ کے مطابق مقتول نے اسے ملزمان کے ناجائز تعلقات کا بتایا، مدعی مقدمہ خود سے ملزمان کے ناجائز تعلقات کا عینی شاہد نہیں اور بیانات میں تضاد ہے، مقتول نے اپنی اہلیہ اور محمد اعجاز عرف بِلا کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا تھا۔
سپریم کورٹ نے حکمنامے میں لکھا کہ حیرت ہوئی کہ ماتحت عدلیہ نے بغیر کسی ثبوت کے ناجائز تعلقات قرار دے دیا، وقوعہ دن کی روشنی میں ہوا لیکن کسی نے مدعی مقدمہ کی کہانی کی حمایت نہیں کی، ریکارڈ کے مطابق ملزمہ اپنے شوہر کو خاندانی وراثت میں سے حصہ لینے کا پریشر ڈالتی تھیں، بچوں سے ماں کو بھی لیگل سسٹم کے ذریعے جدا کر دیا گیا جس سے بچوں پر ذہنی اثر پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ ملزم محمد اعجاز پر 2010 میں شریک ملزمہ کے شوہر کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔