کراچی میں انسانی دھڑ برآمد ہونے کا معمہ حل میاں بیوی گرفتار قتل کا اعتراف
مقتول سرکاری ادارے میں سویلین ملازم تھا، بیوی کو تنگ کرنے پر شوہر نے گھر بلوا کر قتل کر کے ٹکڑے کیے
شہر قائد کے علاقے قائد آباد پولیس نے مولا مدد قبرستان سے ملنے والا دو حصوں میں انسانی دھڑ کا معمہ حل کرتے ہوئے سفاک میاں اور بیوی کو گرفتار کرلیا، ملزم نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتول میری بیوی کو ہراساں اور بیل میل کررہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق قائد آباد شیرپاؤ کالونی مولا مدد قبرستان سے منگل کو بوری بند دو حصوں میں انسانی دھڑ ملا تھا جس کے دونوں ہاتھ ، ٹانگیں اور سر غائب تھا۔ واقعہ کے بعد پولیس کی جانب سے مقتول کی شناخت کے حوالے سے کوششیں شروع کی گئیں اور اس حوالے سے ایس ایچ او قائد آباد غلام حسین پیرزاد نے بتایا کہ پولیس نے خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر اندھے قتل کا معمہ جلد ہی حل کرلیا۔
مقتول کی شناخت 35 سالہ جمال شاہ کے نام سے کی گئی جو کہ شیر پاؤ کالونی کا رہائشی اور 4 بچوں کا باپ تھا جبکہ وہ کالے آئل کا کاروبار کرتا تھا ، مقتول کے دھڑ کو اس کی اہلیہ نے شناخت کیا ہے، انھوں ںے بتایا کہ پولیس شیر پاؤ کالونی میں قائم ایک گھر پر چھاپہ مار کر میاں بیوی کو گرفتار کرلیا جن کی شناخت محمد سید عرف جواد اور اہلیہ کو ناصرہ عرف حنا کے نام سے شناخت کیا گیا جبکہ پولیس نے گھر سے تیز دھار آلہ ، بغدا، مقتول کا موبائل فون اور اسلحہ برآمد کرلیا۔
غلام حسین پیرزادہ نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے پولیس کا اپنے ابتدائی بیان میں مقتول پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کی اہلیہ کو بلیک میل اور ہراساں کرتا تھا جس پر اسے گھر پر بلوا کر قتل کر دیا اور اس کے دونوں ہاتھ ، ٹانگیں اور سر جسم سے جدا کر کے ایک بورے میں ڈال کر نالے میں جبکہ اس کا دھڑ قبرستان میں پھینک دیا تھا۔
انھوں بتایا کہ گرفتار ملزم نے مقتول کے دیگر اعضا جس نالے میں پھینکنے کی نشاندہی کی ہے وہ بہتا ہوا نالا ہے جو ہ شیر پاؤ کالونی سے ریڑھی گوٹھ سے گزرتا ہوا سمندر میں جا کر گرتا ہے اور اس کا بہاؤ بھی بہت تیز ہے جس کی وجہ سے مقتول کے دونوں ہاتھ ، ٹانگیں اور سر تاحال نہیں مل سکا تاہم پولیس کی جانب سے کوششیں جاری ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم کا آبائی تعلق سوات سے تھا جو کہ ایک ادارے میں سویلین ملازم ہے جبکہ ملزمہ ناصرہ عرف حنا ملزم کی دوسری بیوی ہے اور وہ عطائی ڈاکٹر ہے جس نے گھر میں کلینک بھی کھولا ہوا ہے جبکہ ملزم کی پہلی بیوی گاؤں میں رہتی ہے۔
پولیس نے مقتول کے بھائی کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قائد آباد شیرپاؤ کالونی مولا مدد قبرستان سے منگل کو بوری بند دو حصوں میں انسانی دھڑ ملا تھا جس کے دونوں ہاتھ ، ٹانگیں اور سر غائب تھا۔ واقعہ کے بعد پولیس کی جانب سے مقتول کی شناخت کے حوالے سے کوششیں شروع کی گئیں اور اس حوالے سے ایس ایچ او قائد آباد غلام حسین پیرزاد نے بتایا کہ پولیس نے خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر اندھے قتل کا معمہ جلد ہی حل کرلیا۔
مقتول کی شناخت 35 سالہ جمال شاہ کے نام سے کی گئی جو کہ شیر پاؤ کالونی کا رہائشی اور 4 بچوں کا باپ تھا جبکہ وہ کالے آئل کا کاروبار کرتا تھا ، مقتول کے دھڑ کو اس کی اہلیہ نے شناخت کیا ہے، انھوں ںے بتایا کہ پولیس شیر پاؤ کالونی میں قائم ایک گھر پر چھاپہ مار کر میاں بیوی کو گرفتار کرلیا جن کی شناخت محمد سید عرف جواد اور اہلیہ کو ناصرہ عرف حنا کے نام سے شناخت کیا گیا جبکہ پولیس نے گھر سے تیز دھار آلہ ، بغدا، مقتول کا موبائل فون اور اسلحہ برآمد کرلیا۔
غلام حسین پیرزادہ نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے پولیس کا اپنے ابتدائی بیان میں مقتول پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کی اہلیہ کو بلیک میل اور ہراساں کرتا تھا جس پر اسے گھر پر بلوا کر قتل کر دیا اور اس کے دونوں ہاتھ ، ٹانگیں اور سر جسم سے جدا کر کے ایک بورے میں ڈال کر نالے میں جبکہ اس کا دھڑ قبرستان میں پھینک دیا تھا۔
انھوں بتایا کہ گرفتار ملزم نے مقتول کے دیگر اعضا جس نالے میں پھینکنے کی نشاندہی کی ہے وہ بہتا ہوا نالا ہے جو ہ شیر پاؤ کالونی سے ریڑھی گوٹھ سے گزرتا ہوا سمندر میں جا کر گرتا ہے اور اس کا بہاؤ بھی بہت تیز ہے جس کی وجہ سے مقتول کے دونوں ہاتھ ، ٹانگیں اور سر تاحال نہیں مل سکا تاہم پولیس کی جانب سے کوششیں جاری ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم کا آبائی تعلق سوات سے تھا جو کہ ایک ادارے میں سویلین ملازم ہے جبکہ ملزمہ ناصرہ عرف حنا ملزم کی دوسری بیوی ہے اور وہ عطائی ڈاکٹر ہے جس نے گھر میں کلینک بھی کھولا ہوا ہے جبکہ ملزم کی پہلی بیوی گاؤں میں رہتی ہے۔
پولیس نے مقتول کے بھائی کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔