خیبر پختونخوا میں محرم الحرام کے سلسلے میں 14 اضلاع کو حساس ترین اور حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں مخصوص دنوں میں موبائل فون سروس معطل رہے گی۔
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی صدارت میں محرم الحرام کے انتظامات کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ صوبہ بھر کے کمشنرز، آر پی اوز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک تھے۔
اجلاس میں محرم الحرام کے لیے سکیورٹی اور دیگر انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کو صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مرتب کردہ پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ صوبے کے 14 اضلاع میں محرم الحرام کی مجالس اور جلوس منعقد ہوں گے، سکیورٹی کے تناظر میں ان میں سے 8 اضلاع حساس ترین جبکہ 6 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے لیے کل 40 ہزار عملہ تعینات کیا جائے گا۔ صوبے میں مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی کے لیے ایف سی اور پاک فوج کے خصوصی دستے بھی تعینات کیے جائیں گے۔ جلوسوں اور مجالس کی مؤثر انداز میں مانیٹرنگ کے لیے محکمہ داخلہ میں سینٹرل کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔ کنٹرول روم میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی اداروں کے نمائندے ہمہ وقت موجود ہوں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حساس اضلاع/ مقامات کی سکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مجالس اور جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔ اسلحہ کی نمائش ، ڈبل سواری، نفرت انگیز وال چاکنگ پر پابندی عائد ہوگی۔ منفی پروپیگنڈا کی روک تھام کے سلسلے میں سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیےخصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حساس علاقوں میں موبائل فون سروس معطل رکھی جائے گی۔ محرم الحرام کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت اور ریسکیو عملے کی خصوصی ڈیوٹیاں لگائی جائیں گی۔
اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان سب سے اہم ترجیح ہے، اس پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ محرم الحرام کے دوران حساس اضلاع/ مقامات کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ سکیورٹی کے لیے تمام تر درکار مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر جاری کیے جائیں۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور منتخب عوامی نمائندوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ شدید گرمی کے پیش نظر محرم الحرام کے جلوسوں کے راستوں میں مناسب مقامات پر ٹینٹس لگائے جائیں۔ مجالس اور جلوس والے علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے پیسکو/ ٹیسکو حکام کو آن بورڈ کیا جائے۔ بجلی کے اضافی ٹرانسفارمرز کا بندوبست کیا جائے تاکہ کسی بھی ٹرانسفارمرکے خراب ہونے پر اسے بروقت تبدیل کیا جاسکے۔ 8، 9 اور 10 محرم کو جلوس کے راستوں پر سبیلوں کا خصوصی انتظام کیا جائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران اضلاع، ڈویژن اور صوبے کی سطح پر تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا مؤثر نظام وضع کیا جائے۔ محرم الحرام کو پر امن طریقے سے گزارنے کے لیے تمام محکمے اور ادارے اپنی ذمے داریاں بطریق احسن پوری کریں۔ علمائے کرام اور شہری محرم الحرام کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں۔