"ناقص پرفارمنس پر رضوان مذہب کارڈ کا استعمال نہ کریں"

ویب ڈیسک  جمعرات 4 جولائی 2024
احمد شہزاد نے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو آڑے ہاتھوں لے لیا (فوٹو: ایکسپریس ویب)

احمد شہزاد نے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو آڑے ہاتھوں لے لیا (فوٹو: ایکسپریس ویب)

قومی ٹیم کے اوپنر احمد شہزاد نے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ واقعی مایوس کن ہے کہ کچھ کھلاڑی غیر ضروری پریس کانفرنس کرکے اور مذہب کا کارڈ ورلڈکپ میں اپنی ناقص پرفارمنس کو چھپا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ کھلاڑی اپنی فٹنس کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں اور جب وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ میدان میں اداکاری کر رہے تھے تو مذہب کہاں جاتا ہے؟ کیا مذہب آپ کو دوسروں کو دھوکہ دینا اور میدان میں جھوٹ بولنا سکھاتا ہے؟۔

احمد شہزاد نے لکھا کہ جب وہ اپنی آپ کو میدان میں پرفارم کرنے کیلئے پیسے دیے جاتے ہیں اور آپ اس کے بجائے ٹیم میں گروپ بندی میں شامل ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹس کن کھلاڑیوں کو ملے گا؟

مذہب ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری کو پوری عزم کے ساتھ ادا کریں اور اپنی تکلیف کے بارے میں جھوٹ نہ بولیں، ان کھلاڑیوں کے کچھ ترجمان چاہتے ہیں کہ انہیں ایک اور موقع دیا جائے لیکن کیوں؟ یہ پاکستان کی ٹیم ہے اور یہ ان کے گھر کی ٹیم نہیں ہے جہاں وہ کھیل سکیں۔ اگر وہ ایک اور موقع چاہتے ہیں تو وہ اپنی ٹیم بنا سکتے ہیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں لیکن اب پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نہیں۔

مزید پڑھیں: “ناقص پرفارمنس؛ ٹیسٹ سیریز سے پہلے کسی لیگز کیلئے کوئی این او سی نہیں”

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو اس بڑی سرجری کو بھولنے نہیں دیں گے، جسکا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔ پاکستانی ٹیم کے کچھ کھلاڑی اب چیئرمین کے بیان کا مذاق بھی اڑانے لگے ہیں کیونکہ انہیں کوئی پروا نہیں۔

احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ہم نے موقف اختیار کیا ہے اور ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک یہ پاکستانی ٹیم ایک بار پھر صحیح راستے پر نہیں آجاتی۔

مزید پڑھیں: ٹیم میں سرجری کے بیان پر محمد رضوان کا ردعمل بھی سامنے آگیا

اس سے قبل بھی قومی ٹیم کے اوپنر احمد شہزاد ماضی میں کپتان بابراعظم سمیت کئی سینئیر کرکٹرز کیخلاف ناقص پرفارمنس پر غصہ کا اظہار کرچکے ہیں۔

1

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔