غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت بائیڈن انتظامیہ کے 9 عہدے دار مستعفی
امریکی انتظامیہ کے بیشتر عہدیدار جوبائیڈن کی غزہ پالیسی سے نالاں ہیں
غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری پر امریکی صدر جوبائیڈن کی نرم پالیسی اور حمایت پر ان کی انتظامیہ کے 9 عہدیداروں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مستعفی ہونے والے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی اسرائیل کی بے جا حمایت اور غزہ پالیسی سے نالاں مستعفی ہونے والے امریکی حکام میں سابق معاونِ خصوصی برائے امریکی محکمۂ داخلہ مریم حسنین بھی شامل ہیں۔
مریم حسنین نے استعفے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کی خارجہ پالیسی فلسطینیوں کی نسل کشی کو ممکن بنانے اور مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
محکمۂ خارجہ کے بیورو آف پاپولیشن، ریفیوجیز اینڈ مائیگریشن میں خدمات انجام دینے والی سٹیسی گلبرٹ بھی مئی کے آخر میں ملازمت چھوڑ چکی ہیں۔
اسی طرح یو ایس ایڈ کے ٹھیکیدار الیگزینڈر سمتھ بھی مستعفی ہونے والوں میں شامل ہیں۔ محکمۂ داخلہ میں امریکی چیف آف سٹاف کی سابق معاونِ خصوصی یہودی النسل للی گرین برگ بھی استعفی دے چکی ہیں۔
محکمہ خارجۂ کی عربی زبان کی ترجمان ہالہ رارِت نے بھی امریکا کی غزہ پالیسی کی مخالفت میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ محکمۂ خارجہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے اینیل شیلن نے بھی استعفیٰ دیا تھا۔
امریکی محکمۂ تعلیم کے دفتر برائے منصوبہ بندی میں معاونِ خصوصی فلسطینی نژاد امریکی طارق حبش بھی استعفی دے چکے ہیں۔ امریکی فوج کے ایک میجر اور دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار ہیریسن مان بھی مستعفی ہونے والوں میں شامل ہے۔
اسی طرح محکمۂ خارجہ کے ادارہ برائے سیاسی عسکری امور کے ڈائریکٹر جوش پال نے اسرائیل کے لیے امریکا کی اندھی حمایت پر استعفیٰ دیدیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق مستعفی ہونے والے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی اسرائیل کی بے جا حمایت اور غزہ پالیسی سے نالاں مستعفی ہونے والے امریکی حکام میں سابق معاونِ خصوصی برائے امریکی محکمۂ داخلہ مریم حسنین بھی شامل ہیں۔
مریم حسنین نے استعفے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کی خارجہ پالیسی فلسطینیوں کی نسل کشی کو ممکن بنانے اور مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
محکمۂ خارجہ کے بیورو آف پاپولیشن، ریفیوجیز اینڈ مائیگریشن میں خدمات انجام دینے والی سٹیسی گلبرٹ بھی مئی کے آخر میں ملازمت چھوڑ چکی ہیں۔
اسی طرح یو ایس ایڈ کے ٹھیکیدار الیگزینڈر سمتھ بھی مستعفی ہونے والوں میں شامل ہیں۔ محکمۂ داخلہ میں امریکی چیف آف سٹاف کی سابق معاونِ خصوصی یہودی النسل للی گرین برگ بھی استعفی دے چکی ہیں۔
محکمہ خارجۂ کی عربی زبان کی ترجمان ہالہ رارِت نے بھی امریکا کی غزہ پالیسی کی مخالفت میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ محکمۂ خارجہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے اینیل شیلن نے بھی استعفیٰ دیا تھا۔
امریکی محکمۂ تعلیم کے دفتر برائے منصوبہ بندی میں معاونِ خصوصی فلسطینی نژاد امریکی طارق حبش بھی استعفی دے چکے ہیں۔ امریکی فوج کے ایک میجر اور دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار ہیریسن مان بھی مستعفی ہونے والوں میں شامل ہے۔
اسی طرح محکمۂ خارجہ کے ادارہ برائے سیاسی عسکری امور کے ڈائریکٹر جوش پال نے اسرائیل کے لیے امریکا کی اندھی حمایت پر استعفیٰ دیدیا تھا۔