سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ تنخواہ دس لاکھ سے کم نہیں وزیر قانون
اپوزیشن ججز کی تنخواہوں میں کمی چاہتی ہے تو میں پیغام پہنچا دوں گا، سینیٹرز کو ٹیکس کٹوتی کے بعد 170،000 روپے ملتے ہیں
وفاقی وزیر قانون نے بتایا ہے کہ کسی بھی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ججز کی تنخواہ دس لاکھ روپے سے کم نہیں ہے۔
سینیٹ اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل پر اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اراکین سینٹ کی تنخواہ ٹیکس کٹوتی کے بعد 1لاکھ 70ہزارجبکہ ہائیکورٹ وسپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہ 10لاکھ سے کم نہیں ہوتی۔
وزیر قانون نے ایک سوال پر ججز اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں پر وضاحت بھی کی اور قانون سازوں اور انصاف کرنے والوں کی تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے ارکان کی تنخواہوں سے ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے جس کے بعد ہر سینیٹر کو ماہانہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جبکہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کے کسی بھی جج کی تنخواہ دس لاکھ سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن ارکان کی کوئی تجاویز ہوں تو حکومت کو بھجوائی جاسکتی ہیں،اگر ججز کی تنخواہوں میں تخفیف کرنا چاہتے ہیں تو میں یہ پیغام پہنچا دوں گا۔
سینیٹ اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل پر اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اراکین سینٹ کی تنخواہ ٹیکس کٹوتی کے بعد 1لاکھ 70ہزارجبکہ ہائیکورٹ وسپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہ 10لاکھ سے کم نہیں ہوتی۔
وزیر قانون نے ایک سوال پر ججز اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں پر وضاحت بھی کی اور قانون سازوں اور انصاف کرنے والوں کی تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 سینیٹ سے منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اُن کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے ارکان کی تنخواہوں سے ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے جس کے بعد ہر سینیٹر کو ماہانہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جبکہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کے کسی بھی جج کی تنخواہ دس لاکھ سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن ارکان کی کوئی تجاویز ہوں تو حکومت کو بھجوائی جاسکتی ہیں،اگر ججز کی تنخواہوں میں تخفیف کرنا چاہتے ہیں تو میں یہ پیغام پہنچا دوں گا۔