چہرے کا درجہ حرارت ذیا بیطس کی تشخیص میں مدد دے سکتا ہے تحقیق
چہرے کے مختلف حصوں کا درجہ حرارت متعدد دائمی بیماریوں سے تعلق رکھتا ہے
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چہرے کے مختلف حصوں کا درجہ حرارت متعداد دائمی بیماریوں سے تعلق رکھتا ہے۔
جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے تھرمل کیمرا کو استعمال کرتے ہوئے ایک دن ڈاکٹر اس سادہ سے طریقے سے انسانوں میں بیماریوں کی جلد تشخیص کرسکیں گے۔
بیجنگ میں قائم بیکنگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے جنگ ڈونگ جیکی ہان نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ عمر کا بڑھنا ایک قدرتی عمل ہے۔ لیکن اس آلے میں یہ صلاحیت ہے کہ صحت مندی کے ساتھ عمر کے بڑھنے کو فروغ دے اور لوگوں کو بیماری سے پاک زندگی گزارنے میں مدد دے۔
اس سے قبل تحقیقی ٹیم نے چہرے کے سانچے کو یہ اندازہ لگانے کہ حقیقی عمر کے مقابلے میں انسانی جسم کی عمر کتنی تیزی سے یا سستی بڑھتی ہے، کے لیے استعمال کیا تھا۔
تازہ ترین تحقیق کے لیے محققین نے 21 سے 88 برس کے درمیان 2800 سے زائد چینی افراد کے چہروں کے درجہ حرارت کا معائنہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ان ریڈنگز کو ان کی صحت کی پیمائش کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
محققین نے لوگوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو اے آئی پروگرام میں ڈالا جس نے چہرے کے ان اہم حصوں کی شناخت کی جہاں درجہ حرارت عمر اور صحت سے واضح تعلق رکھتے تھے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ ذیا بیطس اور فیٹی لیور جیسی بیماریاں آنکھ کے حصے میں صحت مند لوگوں کے مقابلے میں زیادہ درجہ حرارت کا سبب ہوتی ہیں۔
جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے تھرمل کیمرا کو استعمال کرتے ہوئے ایک دن ڈاکٹر اس سادہ سے طریقے سے انسانوں میں بیماریوں کی جلد تشخیص کرسکیں گے۔
بیجنگ میں قائم بیکنگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے جنگ ڈونگ جیکی ہان نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ عمر کا بڑھنا ایک قدرتی عمل ہے۔ لیکن اس آلے میں یہ صلاحیت ہے کہ صحت مندی کے ساتھ عمر کے بڑھنے کو فروغ دے اور لوگوں کو بیماری سے پاک زندگی گزارنے میں مدد دے۔
اس سے قبل تحقیقی ٹیم نے چہرے کے سانچے کو یہ اندازہ لگانے کہ حقیقی عمر کے مقابلے میں انسانی جسم کی عمر کتنی تیزی سے یا سستی بڑھتی ہے، کے لیے استعمال کیا تھا۔
تازہ ترین تحقیق کے لیے محققین نے 21 سے 88 برس کے درمیان 2800 سے زائد چینی افراد کے چہروں کے درجہ حرارت کا معائنہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ان ریڈنگز کو ان کی صحت کی پیمائش کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
محققین نے لوگوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو اے آئی پروگرام میں ڈالا جس نے چہرے کے ان اہم حصوں کی شناخت کی جہاں درجہ حرارت عمر اور صحت سے واضح تعلق رکھتے تھے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ ذیا بیطس اور فیٹی لیور جیسی بیماریاں آنکھ کے حصے میں صحت مند لوگوں کے مقابلے میں زیادہ درجہ حرارت کا سبب ہوتی ہیں۔