کراچی پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے دوران زد میں آکر خاتون جاں بحق
پولیس نے خاتون کی گاڑی پر فائرنگ کی، اسٹیل ٹاؤن پولیس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرائیں گے، لواحقین
اسٹیل ٹاؤن میں پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران فائرنگ کی زد میں آکر کار سوار خاتون کے جاں بحق اور ان کی بیٹی کے زخمی ہونے کی ذمہ داری لواحقین نے پولیس پر ڈال دی اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کا اعلان کردیا۔
کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں گلشن حدید لنک روڈ سومار گوٹھ تاج محل پمپ کے قریب پولیس اور ٹویوٹا کرولا کار سوار مسلح ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران زد میں آنے والی سوزوکی آلٹو کار میں سوار خاتون 60 سالہ سارہ جاں بحق اور ان کی 19 سالہ بیٹی 19 غنویٰ زخمی ہوگئیں۔
فائرنگ کی زد میں آنے والی خواتین کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا اور ان کے اہل خانہ بھی جناح اسپتال پہنچ گئے۔
جاں بحق خاتون کے لواحقین نے جناح اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آلٹو کار میں دو خواتین، 2 مرد اور ایک بچی سوار تھیں اور ان کی گاڑی پر گولیاں پولیس کی جانب سے فائر کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی پر پولیس کی 3 گولیاں لگیں، جس میں سے ایک ڈگی اور 2 دروازے پر لگیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے حوالے سے ہشت گردی کا مقدمہ اسٹیل ٹاؤن پولیس کے خلاف درج کرائیں گے۔
ایس پی ملیر ڈویژن سعید رند نے اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پولیس دو سفید رنگ کی مشکوک کرولا کاروں تلاش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک کار کی موجودگی کے حوالے سے پولیس کو شہری کی جانب سے اطلاع دی گئی تھی جس پر پولیس نے اس کا تعاقب بھی کیا۔
ایک سوال پر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ جائے وقوع کا دوبارہ معائنہ کیا جائے گا اور فائرنگ کی زد میں آنے والی کار کے حوالے سے واقعے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا اور ہر زاویے سے تفتیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 15 سے زائد فائر ہوئے تھے اور ملزمان کے پاس بڑے ہتھیار تھے۔
ایس پی ملیر ڈویژن کا کہنا تھا کہ خاتون کو گولی سامنے سے پیٹ پر لگی تھی جو کہ پیچھے سے پار ہوگئی۔
کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں گلشن حدید لنک روڈ سومار گوٹھ تاج محل پمپ کے قریب پولیس اور ٹویوٹا کرولا کار سوار مسلح ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران زد میں آنے والی سوزوکی آلٹو کار میں سوار خاتون 60 سالہ سارہ جاں بحق اور ان کی 19 سالہ بیٹی 19 غنویٰ زخمی ہوگئیں۔
فائرنگ کی زد میں آنے والی خواتین کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا اور ان کے اہل خانہ بھی جناح اسپتال پہنچ گئے۔
جاں بحق خاتون کے لواحقین نے جناح اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آلٹو کار میں دو خواتین، 2 مرد اور ایک بچی سوار تھیں اور ان کی گاڑی پر گولیاں پولیس کی جانب سے فائر کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی پر پولیس کی 3 گولیاں لگیں، جس میں سے ایک ڈگی اور 2 دروازے پر لگیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے حوالے سے ہشت گردی کا مقدمہ اسٹیل ٹاؤن پولیس کے خلاف درج کرائیں گے۔
ایس پی ملیر ڈویژن سعید رند نے اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پولیس دو سفید رنگ کی مشکوک کرولا کاروں تلاش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک کار کی موجودگی کے حوالے سے پولیس کو شہری کی جانب سے اطلاع دی گئی تھی جس پر پولیس نے اس کا تعاقب بھی کیا۔
ایک سوال پر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ جائے وقوع کا دوبارہ معائنہ کیا جائے گا اور فائرنگ کی زد میں آنے والی کار کے حوالے سے واقعے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا اور ہر زاویے سے تفتیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 15 سے زائد فائر ہوئے تھے اور ملزمان کے پاس بڑے ہتھیار تھے۔
ایس پی ملیر ڈویژن کا کہنا تھا کہ خاتون کو گولی سامنے سے پیٹ پر لگی تھی جو کہ پیچھے سے پار ہوگئی۔