اسرائیل کا حماس کے ساتھ مذاکرات کیلئے وفد بھیجنے کا فیصلہ

جوبائیڈن نے امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات بحال کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، واشنگٹن

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 38 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے ہیں—فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جوبائیڈن کو آگاہ کیا ہے کہ انہوں نے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معطل مذاکرات بحال کرنے کے لیے وفد بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل حکام نے بیان میں کہا کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو امریکی صدر جوبائیڈن کو فون کرکے بتایا کہ انہوں حماس کے ساتھ زیر حراست افراد کی رہائی کا معاہدہ کرنے کے لیے معطل مذاکرات بحال کرنے کے لیے وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ فون پر گفتگو میں نیتن یاہو نے اپنی پوزیشن دہرائی کہ اسرائیل اس وقت 9 ماہ سے جاری غزہ جنگ ختم کرے گا جب اس کے تمام اہداف حاصل ہوں گے۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا سربراہ مذاکرات میں اپنے وفد کی سربراہی کرے گا تاہم اس کی فوری طور پر حکومت کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کی جانب سے تازہ جواب موصول ہونے کے بعد جوبائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان گفتگو ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے امریکا، قطری اور مصری ثالثوں کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے کا خیرمقدم کیا تاکہ معاہدہ طے پانے کی کوشش کی جائے۔


اسرائیلی فیصلے کے باوجود تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ وفود مذاکرات کے لیے کہاں جائیں گے کیونکہ اس سے قبل غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات قطر اور مصر دونوں کی میزبانی میں ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو بائیڈن کا رواں برس مئی میں تجویز کردہ معاہدے کے حوالے سے حماس کا پیغام بدھ کو موصول ہوا تھا، جس میں غزہ میں زیر حراست 120 افراد کی رہائی اور فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کی تجویز شامل تھی۔

فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ حماس نے چند پہلوؤں پر لچک دکھائی ہے تاکہ ایک ایسے معاہدے کا فریم ورک بنایا جائے جو اسرائیل کو بھی منظور ہو۔

قبل ازیں حماس کا مؤقف رہا ہے کہ کسی بھی معاہدے کی صورت میں جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے اور غزہ سے اسرائیل کا مکمل انخلا ہونا چاہیے جبکہ اسرائیل کہتا ہے کہ وہ عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہے کیونکہ وہ حماس کے خاتمے تک کارروائی کرتا رہے گا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اب تک 9 ماہ کے دوران 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 87 ہزار 445 زخمی ہوگئے ہیں۔

حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کیے تھے، جس میں 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
Load Next Story