ٹیم میں سرجری پر مخالفت کی آوازیں بلند ہونے لگیں
ٹیم میں کسی سرجری کی ضرورت نہیں ہے،رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کے فارمولا کو اپنانا چاہیے
سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد نے قومی ٹیم میں سرجری کی مخالفت کر دی، ان کے مطابق بابراعظم کا کرکٹ کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے، بعض اوقات ہم ان کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنا لیتے ہیں۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔
مشتاق احمد نے کہا کہ کسی بھی طرح کے فیصلے کرتے وقت پی سی بی کو وقت لینا چاہیے، ریسرچ کرنا پڑے گی کہ کس کھلاڑی کی کتنی اہمیت ہے، کپتان، منیجر اور کوچ کا تقرر کرتے ہوئے ماضی کی کارکردگی کو ذہن میں ضرور رکھنا چاہیے، جب طریقہ کار سے ہٹ کر جذباتی فیصلے کیے جاتے ہیں تو نتائج اسی طرح کے ہی سامنے آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی ٹیم میں سرجری؛ چیئرمین پی سی بی مطلب سمجھانے لگے
سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ ٹیم میں کسی سرجری کی ضرورت نہیں ہے،رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کے فارمولا کو اپنانا چاہیے، یہی پلیئرز مستقبل میں پاکستانی ٹیم کو جتوائیں گے،ہمیں ان کو وقت دینا چاہیے۔ورلڈ کپ کے حوالے سے مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان کی جس طرح کی ٹیم تھی کھلاڑی ویسی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے ، امریکا اور ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز و پچز کھلاڑیوں کے لئے بہت موزوں تھیں۔
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے گرین شرٹس کی اس طرح کی مایوس کن کارکردگی پر مجھے بھی بہت زیادہ افسوس ہوا،ٹیم مینجمنٹ کی رپورٹس دیکھ کر ہم کہہ سکیں گے کہ ہار کی اصل وجوہات کیا ہیں،کاغذ پر اگر جائزہ لیا جائے تو یہ ٹاپ 4 یا 6 میں آنے والی ٹیم تھی۔
مزید پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹس کن کھلاڑیوں کو ملے گا؟
بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ بعض اوقات ہم حقیقت پسندی کے بجائے بہت جذباتی فیصلے کر لیتے ہیں،ہمیں اس بات کو بھی دیکھنا چاہیے کہ ماضی کے آئی سی سی اور ایشیائی سطح کے ایونٹس میں پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس کیا رہی، کیا گرین شرٹس سیمی فائنل مرحلے تک رسائی حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے.
مزید پڑھیں: سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی، عندیہ مل گیا
یہ بھی دیکھیں کہ بھارتی ٹیم نے کتنے عرصے بعد ورلڈ کپ جیتا ہے، وہ بھی سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچ کر ہارجاتء تھے،اگر ایک کھلاڑی ٹیم کیلیے رنز بنائے جبکہ نیچے کی پوزیشن پر دیگر پلیئرزاسکور نہیں بناتے تو اس میں کیلے بابر کا کیا قصور ہے، ان کا کرکٹ کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے، بعض اوقات ہم بابر کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنا لیتے ہیں،وہ اپنی بیٹنگ میں جارحانہ پن لے آئے ہیں جس کا اظہار بھی کیا ہے۔مشتاق احمد نے کہا کہ شاداب خان کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا چاہیے، ورلڈ کپ میں اسامہ میر کو کھلانا مناسب رہتا۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔
مشتاق احمد نے کہا کہ کسی بھی طرح کے فیصلے کرتے وقت پی سی بی کو وقت لینا چاہیے، ریسرچ کرنا پڑے گی کہ کس کھلاڑی کی کتنی اہمیت ہے، کپتان، منیجر اور کوچ کا تقرر کرتے ہوئے ماضی کی کارکردگی کو ذہن میں ضرور رکھنا چاہیے، جب طریقہ کار سے ہٹ کر جذباتی فیصلے کیے جاتے ہیں تو نتائج اسی طرح کے ہی سامنے آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی ٹیم میں سرجری؛ چیئرمین پی سی بی مطلب سمجھانے لگے
سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ ٹیم میں کسی سرجری کی ضرورت نہیں ہے،رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کے فارمولا کو اپنانا چاہیے، یہی پلیئرز مستقبل میں پاکستانی ٹیم کو جتوائیں گے،ہمیں ان کو وقت دینا چاہیے۔ورلڈ کپ کے حوالے سے مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان کی جس طرح کی ٹیم تھی کھلاڑی ویسی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے ، امریکا اور ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز و پچز کھلاڑیوں کے لئے بہت موزوں تھیں۔
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے گرین شرٹس کی اس طرح کی مایوس کن کارکردگی پر مجھے بھی بہت زیادہ افسوس ہوا،ٹیم مینجمنٹ کی رپورٹس دیکھ کر ہم کہہ سکیں گے کہ ہار کی اصل وجوہات کیا ہیں،کاغذ پر اگر جائزہ لیا جائے تو یہ ٹاپ 4 یا 6 میں آنے والی ٹیم تھی۔
مزید پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹس کن کھلاڑیوں کو ملے گا؟
بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ بعض اوقات ہم حقیقت پسندی کے بجائے بہت جذباتی فیصلے کر لیتے ہیں،ہمیں اس بات کو بھی دیکھنا چاہیے کہ ماضی کے آئی سی سی اور ایشیائی سطح کے ایونٹس میں پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس کیا رہی، کیا گرین شرٹس سیمی فائنل مرحلے تک رسائی حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے.
مزید پڑھیں: سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی، عندیہ مل گیا
یہ بھی دیکھیں کہ بھارتی ٹیم نے کتنے عرصے بعد ورلڈ کپ جیتا ہے، وہ بھی سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچ کر ہارجاتء تھے،اگر ایک کھلاڑی ٹیم کیلیے رنز بنائے جبکہ نیچے کی پوزیشن پر دیگر پلیئرزاسکور نہیں بناتے تو اس میں کیلے بابر کا کیا قصور ہے، ان کا کرکٹ کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے، بعض اوقات ہم بابر کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنا لیتے ہیں،وہ اپنی بیٹنگ میں جارحانہ پن لے آئے ہیں جس کا اظہار بھی کیا ہے۔مشتاق احمد نے کہا کہ شاداب خان کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا چاہیے، ورلڈ کپ میں اسامہ میر کو کھلانا مناسب رہتا۔