نشان حیدر کیپٹن کرنل شیر خان کا 25واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے
کارگل جنگ کے دوران کیپٹن کرنل شیر خان نے متعدد چھاپہ مار کارروائیوں کی قیادت کی
کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کا 25واں یومِ شہادت آج عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے۔
یومِ شہادت پر مساجد میں قرآن خوانی اور دعائیں کی گئیں جبکہ علماء نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
علماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے جوان عزت و احترام کے مستحق ہیں، پاکستان کے شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج ہمارا ملک قائم و دائم ہے۔
علماء کرام کا کہنا تھا کہ جو قومیں اپنے شہداء کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں، شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں، کیپٹن کرنل شیر خان شہید قوم کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
کارگل جنگ کے دوران کیپٹن کرنل شیر خان نے متعدد چھاپہ مار کارروائیوں کی قیادت کی اور دُشمن کے بہت سے حملوں کو پسپا کر کے انہیں بھاری نقصان پہنچایا۔
کیپٹن کرنل شیر اور اُن کے 14ساتھیوں کو 5جولائی 1999 کو کاشف اور وکیل پوسٹ کے درمیان موجود مزاحمتی ناکہ بندی کو ختم کرنے کا مشن سو نپا گیا۔ اِس دوران کیپٹن کرنل شیر خان کو دشمن کی ایک اور مزاحمتی پوزیشن اور کاشف پوسٹ کی جانب بڑے حملے کی غرض سے آگے بڑھتی دُشمنوں کے سپاہیوں کی کثیر تعداد نظر آئی۔
اِن سخت کٹھن حالات کے باوجود آپ نے اپنے باقی ماندہ ساتھیوں کے ہمراہ دُشمن پر بھرپور حملہ کر کے اُسے ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان کی اِس دلیرانہ کارروائی نے دشمن کے قدم اکھاڑ دیے اور اُسے بھاری نقصان اُٹھانا پڑا۔
اِس جرأت مندانہ معرکے میں آپ دشمن کے اسنائپر فائر کی زد میں آگئے اور باقی ماندہ سات ساتھیوں کے ہمراہ جامِ شہادت نوش کیا۔
ہندوستانی بریگیڈ کمانڈر نے کیپٹن کرنل شیر خان کی بے خوفی اور دلیری کا اعتراف اِن الفاظ میں کیا کہ ''کیپٹن کرنل شیر خان کی قیادت میں بھرپور جوابی حملوں نے ہمارے قدموں کو تقریباً اکھاڑ دیا تھا''۔
یومِ شہادت پر مساجد میں قرآن خوانی اور دعائیں کی گئیں جبکہ علماء نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
علماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے جوان عزت و احترام کے مستحق ہیں، پاکستان کے شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج ہمارا ملک قائم و دائم ہے۔
علماء کرام کا کہنا تھا کہ جو قومیں اپنے شہداء کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں، شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں، کیپٹن کرنل شیر خان شہید قوم کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
کارگل جنگ کے دوران کیپٹن کرنل شیر خان نے متعدد چھاپہ مار کارروائیوں کی قیادت کی اور دُشمن کے بہت سے حملوں کو پسپا کر کے انہیں بھاری نقصان پہنچایا۔
کیپٹن کرنل شیر اور اُن کے 14ساتھیوں کو 5جولائی 1999 کو کاشف اور وکیل پوسٹ کے درمیان موجود مزاحمتی ناکہ بندی کو ختم کرنے کا مشن سو نپا گیا۔ اِس دوران کیپٹن کرنل شیر خان کو دشمن کی ایک اور مزاحمتی پوزیشن اور کاشف پوسٹ کی جانب بڑے حملے کی غرض سے آگے بڑھتی دُشمنوں کے سپاہیوں کی کثیر تعداد نظر آئی۔
اِن سخت کٹھن حالات کے باوجود آپ نے اپنے باقی ماندہ ساتھیوں کے ہمراہ دُشمن پر بھرپور حملہ کر کے اُسے ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان کی اِس دلیرانہ کارروائی نے دشمن کے قدم اکھاڑ دیے اور اُسے بھاری نقصان اُٹھانا پڑا۔
اِس جرأت مندانہ معرکے میں آپ دشمن کے اسنائپر فائر کی زد میں آگئے اور باقی ماندہ سات ساتھیوں کے ہمراہ جامِ شہادت نوش کیا۔
ہندوستانی بریگیڈ کمانڈر نے کیپٹن کرنل شیر خان کی بے خوفی اور دلیری کا اعتراف اِن الفاظ میں کیا کہ ''کیپٹن کرنل شیر خان کی قیادت میں بھرپور جوابی حملوں نے ہمارے قدموں کو تقریباً اکھاڑ دیا تھا''۔