سال 2024-25 سیزن میں پاکستانی ٹیم کب اور کس ٹیم کیخلاف سیریز کھیلے گی؟ جانیے

ویب ڈیسک  جمعـء 5 جولائی 2024
پی سی بی نے ہوم اور اوے انٹرنیشنل سیزن کی تفیصلات سے آگاہ کردیا (فوٹو: کرک انفو)

پی سی بی نے ہوم اور اوے انٹرنیشنل سیزن کی تفیصلات سے آگاہ کردیا (فوٹو: کرک انفو)

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ہوم اور اوے انٹرنیشنل سیزن کی تفیصلات کا اعلان کردیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم 2024-25 کے سیزن کے دوران 3 ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے ساتھ ساتھ چیمپئنز ٹرافی سے قبل 21 سال بعد سہ فریقی سیریز ون ڈے سیریز میں بھی حصہ لے گی۔

ہوم انٹرنیشنل سیزن کا آغاز بنگلادیش کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز سے ہوگا جو راولپنڈی میں 21 سے25 اگست تک اور کراچی میں 30 اگست سے 3 ستمبر تک کھیلے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پاک بنگلادیش ٹیسٹ سیریز؛ ممکنہ شیڈول منظر عام پر

انٹرنیشنل ہوم سیزن کا اختتام آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 پر ہوگا جس کا فائنل 9 مارچ کو تجویز کیا گیا ہے۔

اس کے درمیان پاکستان انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کرے گا، جو ملتان میں 7 تا 11 اکتوبر کراچی میں 15 تا 19 اکتوبر اور راولپنڈی میں 24 تا 28 اکتوبر کھیلے جائیں گے۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم کراچی میں 16 تا 20 جنوری اور ملتان میں 24 تا 28 جنوری ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔

مزید پڑھیں: سینٹرل کنٹریکٹس کن کھلاڑیوں کو ملے گا؟

اسی طرح نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے ساتھ سہ فریقی ون ڈے سیریز ملتان میں 8 سے 14 فروری تک کھیلی جائے گی۔

ہوم انٹرنیشنل میچز کے علاوہ پاکستان کرکٹ ٹیم آسٹریلیا زمبابوے اور جنوبی افریقہ کا دورہ کرے گی جہاں وہ 4 نومبر سے 7 جنوری کے دوران 2 ٹیسٹ 9 ون ڈے اور 9 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیلے گی۔

اگست 2024 سے مارچ 2025 کے عرصے میں پاکستان کرکٹ ٹیم 9 ٹیسٹ 9 ٹی20 اور کم از کم 14 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی۔ ون ڈے میچوں کی تعداد چیمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی ون ڈے سیریز میں ٹیم کی کارکردگی کی بنیاد پر بڑھ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی ٹیم میں سرجری؛ چیئرمین پی سی بی مطلب سمجھانے لگے

بنگلا دیش، انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف 9 ٹیسٹ میچز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2023-25 کا حصہ ہوں گے۔

پاکستان نے اب تک سری لنکا اور آسٹریلیا کے خلاف 2 سیریز میں 5 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے 2 میں فتح اور 3 میں شکست ہوئی ہے اس طرح وہ 22 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔