کاٹی کا آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کرنے کا مطالبہ
حکومت نے آئی پی پیز سے متنازعہ معاہدے کیے ہوئے ہیں، جوہر قندھاری
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جوہر قندھاری نے آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے آئی پی پیز سے متنازعہ معاہدے کیے ہوئے ہیں جس میں ان کو ڈالر میں ادائیگی کی یقین دہانی کرائی اور ضمانتیں دی گئی ہیں جس سے معیشت کو بے انتہا نقصان پہنچ رہا ہے۔
صدر کاٹی کا کہنا تھا کہ حکومت ان آئی پی پیز سے ڈالر میں بجلی خرید کر روپے میں بیچ رہی ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے ان کے منافع میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال حکومت ان آئی پی پیز کو 1800 ارب روپے کی ادائیگی کر چکی ہے اور رواں مالی سال مزید 2100 ارب روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔
اطلاعات کے مطابق چند آئی پی پیز ایسے بھی ہیں جنہوں نے ایک واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی اور معاہدوں کے مطابق حکومت سے اربوں روپے کی رقم وصول کر رہے ہیں جو عوامی خزانے پر بوجھ اور غریب عوام پر ظلم ہے۔
جوہر قندھاری نے کہا کہ کیپسٹی چارجز کی مد میں عوام پر اضافی بجلی کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے جو استعمال ہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس طرح کے متنازعہ معاہدوں کی مثال نہیں ملتی۔
حکومت نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ان اداروں سے کتنی مدت کے معاہدے ہیں، عوام سالوں سے ان کو اپنے خون پسینے کی کمائی دے رہے ہیں، ان اداروں کے اخراجات اٹھاتے اٹھاتے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور خدشہ ہے کہ معیشت مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔
جوہر قندھاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان اداروں سے تمام معاہدے فوری طور پر منسوخ کرکے نئے معاہدے کیے جائیں جس میں ادائیگی ڈالر کی بجائے مقامی کرنسی اور جتنی بجلی استعمال کیلیے خریدی جائے صرف اس کی ادائیگی کرنے کی شرائط طے کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کیپسٹی چارجز اور بجلی کا فی یونٹ 55 روپے سے زائد کی مَد میں عوام پر مہنگی ترین بجلی کے بلوں نے معاشی بحران کی کیفیت پیدا کردی ہے جبکہ صنعتوں کیلئے پیداواری لاگت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہیں۔
اس کی وجہ سے ایکسپورٹ میں رکاوٹیں بڑھتی جا رہی ہیں اور صنعتیں بدحالی کا شکار ہورہی ہیں۔ صدر کاٹی نے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر توانائی سے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوری نوٹس کی اپیل کی ہے۔
صدر کاٹی کا کہنا تھا کہ حکومت ان آئی پی پیز سے ڈالر میں بجلی خرید کر روپے میں بیچ رہی ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے ان کے منافع میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال حکومت ان آئی پی پیز کو 1800 ارب روپے کی ادائیگی کر چکی ہے اور رواں مالی سال مزید 2100 ارب روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔
اطلاعات کے مطابق چند آئی پی پیز ایسے بھی ہیں جنہوں نے ایک واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی اور معاہدوں کے مطابق حکومت سے اربوں روپے کی رقم وصول کر رہے ہیں جو عوامی خزانے پر بوجھ اور غریب عوام پر ظلم ہے۔
جوہر قندھاری نے کہا کہ کیپسٹی چارجز کی مد میں عوام پر اضافی بجلی کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے جو استعمال ہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس طرح کے متنازعہ معاہدوں کی مثال نہیں ملتی۔
حکومت نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ان اداروں سے کتنی مدت کے معاہدے ہیں، عوام سالوں سے ان کو اپنے خون پسینے کی کمائی دے رہے ہیں، ان اداروں کے اخراجات اٹھاتے اٹھاتے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور خدشہ ہے کہ معیشت مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔
جوہر قندھاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان اداروں سے تمام معاہدے فوری طور پر منسوخ کرکے نئے معاہدے کیے جائیں جس میں ادائیگی ڈالر کی بجائے مقامی کرنسی اور جتنی بجلی استعمال کیلیے خریدی جائے صرف اس کی ادائیگی کرنے کی شرائط طے کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کیپسٹی چارجز اور بجلی کا فی یونٹ 55 روپے سے زائد کی مَد میں عوام پر مہنگی ترین بجلی کے بلوں نے معاشی بحران کی کیفیت پیدا کردی ہے جبکہ صنعتوں کیلئے پیداواری لاگت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہیں۔
اس کی وجہ سے ایکسپورٹ میں رکاوٹیں بڑھتی جا رہی ہیں اور صنعتیں بدحالی کا شکار ہورہی ہیں۔ صدر کاٹی نے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر توانائی سے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوری نوٹس کی اپیل کی ہے۔