بعض جانور بھی انسانوں میں سنگین بیماریوں کا پتہ لگا سکتے ہیں
جانوروں کی جانب سے پتہ لگائی گئیں بہت سی بیماریاں بالخصوص کمزور اور مدافعتی نظام سے محروم مریضوں میں سنگین ہوتی ہیں
جب کسی بیماری کی درست تشخیص کی بات آتی ہے، توہمیں مہنگی، ہائی ٹیک مشینری اور آلات کی ضرورت ہوتی ہے جو جسم کی گہرائی تک دیکھنے کے قابل ہو تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ جسم میں آخر کیا خرابی ہے۔
اگرچہ یہ ہائی ٹیک آلات یقینی طور پر ضروری ہیں لیکن یہ بیماری کا پتہ لگانے کا واحد ذریعہ نہیں ہیں۔ کچھ جانور انسانوں میں نہ صرف بیماری کا پتہ لگانے بلکہ اس کا اظہار کرنے کی بھی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایسی بے شمار مثالیں ہیں جہاں بیماری سے متاثرہ افراد کو اپنے پالتو جانوروں سے معلوم ہوا کہ انہیں صحت سے متعلقہ کوئی سنگین مسئلہ ہے۔
مثالوں میں کتے کا چاٹنا، سونگھنا اور یہاں تک کہ اپنے مالک کی جلد کے کسی مخصوص حصے کو چبانے کی کوشش کرنا۔ ایسے حصے جن کے اندر بعد میں مہلک کینسر کے خلیات کی تشخیص کی گئی۔
درحقیقت جانوروں کی بہت سی اقسام جیسے خوردبینی کیڑوں سے لے کر چیونٹیوں، چوہوں اور کتوں تک، سبھی نے تجربات کے دوران براہ راست انسانوں یا ان کے حیاتیاتی نمونوں سے بیماریوں کا پتہ لگانے کا کامیابی سے مظاہرہ کیا ہے۔
ان میں سے بہت سی بیماریاں ممکنہ طور پر سنگین ہوتی ہیں، خاص طور پر کمزور اور مدافعتی نظام سے محروم مریضوں میں۔ اس لیے بیماری کا درست اور جلد پتہ لگانا ضروری ہے۔
اسی طرح شہد کی مکھیاں بھی انسانوں سے لیے گئے نمونوں سے بعض بیماریوں کی علامات کا پتہ لگا سکتی ہیں جن میں پھیپھڑوں کا کینسر، تپ دق اور کوروناوائرس شامل ہیں۔