خسرے کی ابتدائی تین علامات جنہیں اکثر لوگ نظرانداز کردیتے ہیں
خسرہ کی علامات عام طور پر انفیکشن کے 7 سے 14 دن بعد شروع ہوتی ہیں
خسرہ ایک انتہائی متعدی انفیکشن ہے جو خارش زدہ جِلد کے لیے جانا جاتا ہے۔ چھوٹے اور شیرخوار بچے خاص طور پر اس کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں اور یہ، اگر جلد تشخیص نہ کی گئی تو، خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جیسے کہ نمونیا اور دوروں کا۔
ماہرین نے ان علامات کا ذکر کیا ہے جن کی، ابتدائی مراحل میں بیماری کا پتہ لگانے اور علاج کرنے کے لیے، نشاندہی ضروری ہے۔
خسرہ کی علامات عام طور پر انفیکشن کے سات سے 14 دن بعد شروع ہوتی ہیں اور یہ خاص طور پر چھوٹے بچوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔ یہ کچھ معاملات میں مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
تین ابتدائی علامات ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
1) ناک بہنا یا بند ہونا، چھینکیں اور کھانسی خسرہ کی ابتدائی علامت ہیں۔
2) اگر تیز بخار، چھوٹے سفید دھبے یا آنکھ آگئی ہے تو بیماری کا ابتدائی مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر خارش زدہ جلد کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔
3) خارش اور جسم پر سُرخ دانے کا مرحلہ مذکورہ بالا ابتدائی علامات کے تین سے پانچ دن بعد شروع ہوتا ہے، یہ چہرے سے شروع ہوتا ہے اور تیزی سے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے۔
ماہرین نے ان علامات کا ذکر کیا ہے جن کی، ابتدائی مراحل میں بیماری کا پتہ لگانے اور علاج کرنے کے لیے، نشاندہی ضروری ہے۔
خسرہ کی علامات عام طور پر انفیکشن کے سات سے 14 دن بعد شروع ہوتی ہیں اور یہ خاص طور پر چھوٹے بچوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔ یہ کچھ معاملات میں مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
تین ابتدائی علامات ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
1) ناک بہنا یا بند ہونا، چھینکیں اور کھانسی خسرہ کی ابتدائی علامت ہیں۔
2) اگر تیز بخار، چھوٹے سفید دھبے یا آنکھ آگئی ہے تو بیماری کا ابتدائی مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر خارش زدہ جلد کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔
3) خارش اور جسم پر سُرخ دانے کا مرحلہ مذکورہ بالا ابتدائی علامات کے تین سے پانچ دن بعد شروع ہوتا ہے، یہ چہرے سے شروع ہوتا ہے اور تیزی سے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے۔