اسرائیلی شہریوں کی اکثریت نے غزہ جنگ میں شکست تسلیم کرلی
دو تہائی اسرائیلیوں نے غزہ میں جنگ ختم کرکے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی حمایت کی
فلسطینی جہادی تنظیم حماس نے غزہ جنگ میں اپنے سے کئی گنا طاقتور ملک اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا جس کا اسرائیلی عوام بھی اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے۔
اسرائیلی عوام نے غزہ جنگ میں حماس کے ہاتھوں اپنے ملک کی شکست تسلیم کرلی اور 68 فیصد اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں 'فتح' سے بہت دور ہے۔
اسرائیلی میڈیا چینل 12 نیوز کی طرف سے کرائے گئے سروے کے مطابق دو تہائی اسرائیلی عوام کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے بجائے یرغمالیوں کی واپسی زیادہ ضروری ہے۔ 67 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ اس وقت جنگ کو جاری رکھنے سے زیادہ اہم یرغمالیوں کی واپسی ہے۔
حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات کی تجویز قبول کرنے کے بعد گزشتہ روز موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے قطر کا دورہ کرکے معاہدے کےلیے بات چیت کی ہے۔
جنگ اب تک ختم نہ ہونے کی کیا وجہ ہے، اس سوال کے جواب میں 54 فیصد افراد نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سیاست کو اس کی وجہ قرار دیا۔ 34 فیصد نے کہا کہ اس کی وجہ آپریشنل معاملات ہیں۔
سروے میں 68 فیصد اسرائیلیوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ جنگ میں فتح سے بہت دور ہے جس کا نیتن یاہو نے اپنے عوام سے وعدہ کیا تھا۔
سروے سے پتہ چلا کہ نیتن یاہو کی اسرائیل میں مقبولیت تقریباً ختم ہوکر رہ گئی ہے اور اس وقت وہ ایک ناپسندیدہ ترین شخصیت ہیں۔ دو تہائی سے زیادہ 68 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ نیتن یاہو کی کارکردگی خراب ہے۔
43 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ جلد از جلد نئے انتخابات کرائے جائیں؟ جبکہ 29 فیصد نے کہا جنگ ختم ہوتے ہی کرائے جائیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے نتیجے میں باالآخر نیتن یاہو حکومت نے غزہ جنگ سے پیچھے ہٹنے کا منصوبہ بنالیا۔ تاہم نیتن یاہو کو اس مشکل کا سامنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے اعلان کو اپنے عوام کے سامنے فتح بناکر کیسے پیش کیا جائے۔
اسرائیلی عوام نے غزہ جنگ میں حماس کے ہاتھوں اپنے ملک کی شکست تسلیم کرلی اور 68 فیصد اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں 'فتح' سے بہت دور ہے۔
اسرائیلی میڈیا چینل 12 نیوز کی طرف سے کرائے گئے سروے کے مطابق دو تہائی اسرائیلی عوام کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے بجائے یرغمالیوں کی واپسی زیادہ ضروری ہے۔ 67 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ اس وقت جنگ کو جاری رکھنے سے زیادہ اہم یرغمالیوں کی واپسی ہے۔
حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات کی تجویز قبول کرنے کے بعد گزشتہ روز موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے قطر کا دورہ کرکے معاہدے کےلیے بات چیت کی ہے۔
جنگ اب تک ختم نہ ہونے کی کیا وجہ ہے، اس سوال کے جواب میں 54 فیصد افراد نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سیاست کو اس کی وجہ قرار دیا۔ 34 فیصد نے کہا کہ اس کی وجہ آپریشنل معاملات ہیں۔
سروے میں 68 فیصد اسرائیلیوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ جنگ میں فتح سے بہت دور ہے جس کا نیتن یاہو نے اپنے عوام سے وعدہ کیا تھا۔
سروے سے پتہ چلا کہ نیتن یاہو کی اسرائیل میں مقبولیت تقریباً ختم ہوکر رہ گئی ہے اور اس وقت وہ ایک ناپسندیدہ ترین شخصیت ہیں۔ دو تہائی سے زیادہ 68 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ نیتن یاہو کی کارکردگی خراب ہے۔
43 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ جلد از جلد نئے انتخابات کرائے جائیں؟ جبکہ 29 فیصد نے کہا جنگ ختم ہوتے ہی کرائے جائیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے نتیجے میں باالآخر نیتن یاہو حکومت نے غزہ جنگ سے پیچھے ہٹنے کا منصوبہ بنالیا۔ تاہم نیتن یاہو کو اس مشکل کا سامنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے اعلان کو اپنے عوام کے سامنے فتح بناکر کیسے پیش کیا جائے۔