بجٹ کے حوالے سے تاجروں کی سفارشات کو دیکھیں گے وفاقی وزیرخزانہ
شرح سود میں کمی کے لیے گنجائش موجود ہے یقیناً اسے کم کیا جانا چاہیے اور اس سال کم کیا جائے گا، محمد اورنگزیب
وزیرخزانہ لاہور میں تاجروں سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو: فائل
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ مشکل فیصلوں کی وجہ سے انڈسٹری مشکل میں ہے تاہم بجٹ کے حوالے سے تاجروں کی سفارشات کو دیکھیں گے۔
لاہور میں ایف پی سی سی آئی آفس میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جذباتی تقریر تو ہر کوئی کر سکتا مگر گراؤنڈ پر کام مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو اگلے دو تین سال میں 13 فیصد پر لے کر جانا ہے، سب تسلیم کرتے ہیں مگر کہتے ہم پر ٹیکس نہ لگائیں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کے اقدامات کی ہمیشہ تعریف کی ہے، مشکل فیصلوں کی وجہ سے انڈسٹری مشکل میں ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے ہاں عمل درآمد میں کمی رہی ہے، ہمیں اضافی وزارتیں بند کردینی چاہیے، کسی کو اسپیڈ منی نہ دیں، کسی ایف بی آر سے رابطہ نہ کریں اور اصلاحات کو آسان کرنا ہوگا جو ہم کر رہے ہیں، ہم اصلاحات کرکے بہتری لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انفورسمنٹ ہو گی تو اضافی ٹیکس اکٹھا ہو گا ہمیں لیکجز اور حکومت کے اخراجات کو روکنا ہو گا، یہ کہنا کہ تنخواہ نہیں لے رہے لیکن مراعات لے رہے ہیں تو کافی ہے نہیں، پی ایس ڈی پی کو بھی کم کیا ہے، پنشن ایک بہت بڑا بوجھ ہے، اخراجات میں کمی ناکارہ محکمے بند کرنے سے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کو وسیع النظری میں دیکھنے کی ضرورت ہے، بجٹ کے حوالے سے تاجروں کی سفارشات کو دیکھیں گے اور صنعت کار کے تحفظات کو ضرور دیکھیں گے۔
ٹیکس وصولی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجر پر ٹیکس کا اطلاق ہوگا، یہ پہلے ہوا نہیں اس لیے آپ سب اعتراض کر رہے، نان فائلر کا ٹیکس اتھارٹی کے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے، ایف بی آر کو ٹھیک کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایف بی آر کے ادارے کو ٹھیک کرنا ہوگا، ایف بی آر اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن پر کام تیزی سے جاری ہے، درخواست ہے ایف بی آر کے کسی بندے کو انٹرٹین نہ کریں۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ جب تک صعنت کار ایف بی آر کو انٹر ٹین کرنا بند نہیں کرتے وہ تو آتے رہیں گے، وفاقی کابینہ کی تنخواہیں نہ لینے سے خزانے پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑا۔
تاجروں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ کو اس سال کم کیا جائے گا، پالیسی ریٹ سٹیٹ بینک کا کام ہے، اس پر محتاط بات کرتا ہوں لیکن میرا اندازہ ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے لیے گنجائش موجود ہے یقیناً اسے کم کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت میں آئی پی پی پر تھوڑا سا کام ہوا تھا، ہم بھی چاہتے ہیں اس مسئلے کو حل کیا جائے، آئی پی پیز کی جو بات کی ہے اس کو دیکھ رہے ہیں، آئی پی پیز پر ضرور کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہونا ہے تو اسے ایکسپورٹ لیڈ ہونا ہو گا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری لانا ہو گی۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کل ٹیکس آمدن کا 60 فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے، صوبوں کے ساتھ مشاورت سے فارم ہاؤس اور بڑے گھروں پر ٹیکس لگائیں گے، ملک کے لیے سب کو مل کر سوچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فارن ایکسچینج ریزرو 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، لوکل سرمایہ کار نہایت اہم ہے، بیک لاک ساتھ کلئیر کر دیا ہے، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے قرض کی منظوری دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تنقید درست ہے کہ بیوروکریسی اور حکمرانوں کی مراعت کم نہیں کی جا رہیں، جن وزارتوں کا کام ختم ہو چکا، ان کو بند کردینا چاہیے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ سول بیوروکریسی میں یکم جولائی کے بعد مسلح افواج کی پنشنز کے حوالے سے ایک سال آگے کیا ہے کیونکہ ان کا سروس اسٹرکچر مختلف ہے
تاجروں کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو کیسے آگے چلانا ہے، اسی مالی سال میں آپ کو بہتری نظر آئے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ مشاورت شروع کی ہے، زراعت کو آگے لے کر جانا ہو گا، جو بڑے گھر اور فارم ہاؤسز ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لائے ہیں، صوبوں کو اپنی حصہ داری ڈالنی ہو گی، فیڈریشن اور صوبوں کی مشاورت کو آگے لے کر چلنا ہے، ایس ایم ایز اور آئی ٹی کو آگے بڑھانا ہے اور اس ملک میں اسمال میڈم بزنس کو آگے بڑھانا چاہیے۔