عراقی فوج کا تکریت سے داعش کا قبضہ چھڑانے کا دعویٰ 60 شدت پسند مارے گرائے
تکریت میں گورنر ہیڈ کوارٹر حکومتی کنٹرول میں آچکا ہے، عراقی حکومت
عراقی فوج نے ملک کے شمالی شہر تکریت سے جنگجو تنظیم داعش کا قبضہ چھڑا کر شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے 60 شدت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ امریکا نے بھی بغداد پر ڈرون طیاروں کی پروازوں کی تصدیق کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت نے سرکاری ٹی وی پر بیان جاری کیا ہے کہ تکریت میں گورنر ہیڈ کوارٹر سے داعش کا قبضہ ختم کراکے اسے حکومتی کنٹرول میں لے لیا گیا ہے جبکہ اس دوران فوج اور شدت پسندوں کی لڑائی میں 60 شدت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ عراق کے سرکاری ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز عراقی فوج نے تکریت پر بھر پور فضائی اور زمینی کارووائی کی تھی جس کے نتیجے میں داعش کو تکریت شہر سے باہر نکال دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب داعش کے ترجمان نے تکریت میں شدید لڑائی کا اعتراف کیا ہے تاہم انہوں نے عراقی حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ جنگ جاری ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عراقی فوجی حکام کے مطابق تازہ کارروائی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف ایک بڑی کارروائی شروع کرنے کا حصہ ہے، فوجی ترجمان کا کہنا ہےکہ تکریت میں ان شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جویونیورسٹی کیمپس میں موجود فوج کے ٹھکانوں پر حملے کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ داعش کے پاس اب دو ہی راستے ہیں یا تو وہ مارے جائیں گے یا پھر راہ فرار اختیار کریں گے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی عراق میں اپنے فوجی مشیروں کی حفاظت کیلئے ڈرون طیاروں کی عراقی حدود میں پروازوں کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں شدت پسند گروہوں کی جانب سے ملک کے شمالی علاقے میں متعدد قصبوں پر قبضے کے بعد امریکی اہلکار عراقی فوج کی مدد کے لیے تعینات کیے جا رہے ہیں اور ان کو ڈرون طیاروں کی بھی مدد حاصل ہوگی جبکہ ڈرون طیارے روزانہ کی بنیاد پر پروازیں کریں جس کا مقصد علاقے کی نگرانی کرنا ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت نے سرکاری ٹی وی پر بیان جاری کیا ہے کہ تکریت میں گورنر ہیڈ کوارٹر سے داعش کا قبضہ ختم کراکے اسے حکومتی کنٹرول میں لے لیا گیا ہے جبکہ اس دوران فوج اور شدت پسندوں کی لڑائی میں 60 شدت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ عراق کے سرکاری ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز عراقی فوج نے تکریت پر بھر پور فضائی اور زمینی کارووائی کی تھی جس کے نتیجے میں داعش کو تکریت شہر سے باہر نکال دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب داعش کے ترجمان نے تکریت میں شدید لڑائی کا اعتراف کیا ہے تاہم انہوں نے عراقی حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ جنگ جاری ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عراقی فوجی حکام کے مطابق تازہ کارروائی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف ایک بڑی کارروائی شروع کرنے کا حصہ ہے، فوجی ترجمان کا کہنا ہےکہ تکریت میں ان شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جویونیورسٹی کیمپس میں موجود فوج کے ٹھکانوں پر حملے کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ داعش کے پاس اب دو ہی راستے ہیں یا تو وہ مارے جائیں گے یا پھر راہ فرار اختیار کریں گے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی عراق میں اپنے فوجی مشیروں کی حفاظت کیلئے ڈرون طیاروں کی عراقی حدود میں پروازوں کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں شدت پسند گروہوں کی جانب سے ملک کے شمالی علاقے میں متعدد قصبوں پر قبضے کے بعد امریکی اہلکار عراقی فوج کی مدد کے لیے تعینات کیے جا رہے ہیں اور ان کو ڈرون طیاروں کی بھی مدد حاصل ہوگی جبکہ ڈرون طیارے روزانہ کی بنیاد پر پروازیں کریں جس کا مقصد علاقے کی نگرانی کرنا ہوگا۔