الیکشن ٹریبیونلز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن جلدازجلد بامعنی مشاورت کریں سپریم کورٹ
دونوں آئینی ادارے دو بدو با معنی مشاورت کریں تو معاملہ حل ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 8 الیکشن ٹریبیونل کے قیام کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا دفتر دونوں آئینی ادارے ہیں اور انتہائی احترام کے حقدار ہیں، دونوں آئینی ادارے دو بدو با معنی مشاورت کریں تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بھی اتفاق کیا کہ با معنی مشاورت ہونی چاہیے، عدالت کیس کے میرٹس پر جائے بغیر اس کیس کو زیر التوا رکھ رہی ہے، یہ مناسب ہوگا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان با معنی مشاورت ہو۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا خط ، نوٹیفکیشن اور لاہور ہائیکورٹ کا 29 مئی کا فیصلہ اور 12 جون کا نوٹیفکیشن آئندہ تاریخ تک معطل کرتے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے حلف اٹھانے کے بعد جتنا جلدی ممکن ہو سکے با معنی مشاورت کی جائے، کیس با معنی مشاورت کے فوری بعد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا دفتر دونوں آئینی ادارے ہیں اور انتہائی احترام کے حقدار ہیں، دونوں آئینی ادارے دو بدو با معنی مشاورت کریں تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بھی اتفاق کیا کہ با معنی مشاورت ہونی چاہیے، عدالت کیس کے میرٹس پر جائے بغیر اس کیس کو زیر التوا رکھ رہی ہے، یہ مناسب ہوگا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان با معنی مشاورت ہو۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا خط ، نوٹیفکیشن اور لاہور ہائیکورٹ کا 29 مئی کا فیصلہ اور 12 جون کا نوٹیفکیشن آئندہ تاریخ تک معطل کرتے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے حلف اٹھانے کے بعد جتنا جلدی ممکن ہو سکے با معنی مشاورت کی جائے، کیس با معنی مشاورت کے فوری بعد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔