لاہور نولکھا پریسبیٹیرین چرچ میں نشست برائے بین المذاہب ہم آہنگی و یکجہتی کا اہتمام
بین المذاہب نشست کا مقصد مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی اور محبت کو فروغ دینا تھا
نولکھا پریسبیٹیرین چرچ میں مذہبی رواداری کی ایک شاندار مثال قائم کردی گئی۔ چرچ کے ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل نے محرم الحرام کے اعزاز میں نشست برائے بین المذاہب ہم آہنگی و یکجہتی کا اہتمام کیا۔
اس موقع پر نیشنل چرچز کونسل آف پاکستان کے چیئرمین بشپ ڈاکٹر آزاد مارشل اور چیئرمن کل مسالک بورڈ مولانا محمد عاصم مخدوم بھی موجود تھے۔ دیگر نمایاں شرکاء میں پیر سید عثمان شاہ نوری، شاہ حسین قزلباش، پروفیسر سید محمود غزنوی اور علامہ قاری خالد محمود ، بشن سنگھ ، ایس پی قاضی علی اور دیگر فلاحی اداروں کے نمائندگان بھی موجود تھے ۔
اس بین المذاہب نشست کا مقصد مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی اور محبت کو فروغ دینا تھا، جو مذہبی رواداری کی ایک بہترین مثال ہے۔
میزبان ڈاکٹر مجید ایبل نے کہا کہ نولکھا چرچ کے لئے یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ وہ تمام فرقوں کے مذہبی رہنماؤں کو ایک چھت کے نیچے کامیابی سے اکٹھا کر سکا ہے تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محرم الحرام احترام اور وقار کا مہینہ ہے۔ یہ خود قربانی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کے دائمی اسباق سکھاتا ہے۔ ایسی نشستیں مختلف عقائد کے پیروکاروں کے درمیان بہتر تفہیم کو فروغ دینے میں مدد کا باعث بنتی ہیں۔
اہل تشیع مذہبی رہنما حسین شاہ قزلباش نے ڈاکٹر مجید ایبل کی بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ محرم نہ صرف اہل تشیع کے لیے بلکہ سب کے لیے احترام کا مہینہ ہے کیونکہ یہ برائی کے خلاف لڑنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی ترغیب دیتا ہے۔
چیئرمین کل مسالک بورڈ عاصم مخدوم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ہم سب کا مشترکہ ملک ہے اور ہم سب برابر کے شہری ہیں۔ ہمیں اپنے پیارے ملک میں امن قائم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بشپ ڈاکٹر آزاد مارشل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں مذہبی رواداری اور صبر کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے۔ امید ہے کہ شرکا نے ایک دوسرے کے عقائد اور روایات کے بارے میں سیکھا ہوگا جبکہ شرکا کے مابین باہمی احترام اور محبت کا رشتہ مزید مستحکم ہوگا۔
شرکا نے پاسٹر ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل کو پانچ سال کے لیے بین المذاہب مکالمہ فورم کے صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کریں گے جبکہ ضیافت ملک میں امن، محبت اور بھائی چارے کے لیے دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔
اس موقع پر نیشنل چرچز کونسل آف پاکستان کے چیئرمین بشپ ڈاکٹر آزاد مارشل اور چیئرمن کل مسالک بورڈ مولانا محمد عاصم مخدوم بھی موجود تھے۔ دیگر نمایاں شرکاء میں پیر سید عثمان شاہ نوری، شاہ حسین قزلباش، پروفیسر سید محمود غزنوی اور علامہ قاری خالد محمود ، بشن سنگھ ، ایس پی قاضی علی اور دیگر فلاحی اداروں کے نمائندگان بھی موجود تھے ۔
اس بین المذاہب نشست کا مقصد مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی اور محبت کو فروغ دینا تھا، جو مذہبی رواداری کی ایک بہترین مثال ہے۔
میزبان ڈاکٹر مجید ایبل نے کہا کہ نولکھا چرچ کے لئے یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ وہ تمام فرقوں کے مذہبی رہنماؤں کو ایک چھت کے نیچے کامیابی سے اکٹھا کر سکا ہے تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محرم الحرام احترام اور وقار کا مہینہ ہے۔ یہ خود قربانی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کے دائمی اسباق سکھاتا ہے۔ ایسی نشستیں مختلف عقائد کے پیروکاروں کے درمیان بہتر تفہیم کو فروغ دینے میں مدد کا باعث بنتی ہیں۔
اہل تشیع مذہبی رہنما حسین شاہ قزلباش نے ڈاکٹر مجید ایبل کی بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ محرم نہ صرف اہل تشیع کے لیے بلکہ سب کے لیے احترام کا مہینہ ہے کیونکہ یہ برائی کے خلاف لڑنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی ترغیب دیتا ہے۔
چیئرمین کل مسالک بورڈ عاصم مخدوم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ہم سب کا مشترکہ ملک ہے اور ہم سب برابر کے شہری ہیں۔ ہمیں اپنے پیارے ملک میں امن قائم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بشپ ڈاکٹر آزاد مارشل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں مذہبی رواداری اور صبر کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے۔ امید ہے کہ شرکا نے ایک دوسرے کے عقائد اور روایات کے بارے میں سیکھا ہوگا جبکہ شرکا کے مابین باہمی احترام اور محبت کا رشتہ مزید مستحکم ہوگا۔
شرکا نے پاسٹر ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل کو پانچ سال کے لیے بین المذاہب مکالمہ فورم کے صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کریں گے جبکہ ضیافت ملک میں امن، محبت اور بھائی چارے کے لیے دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔