جماعت اسلامی کی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت طالبان سے مذاکرات کا مطالبہ
آپریشنز سے مسائل حل نہیں بلکہ فوج اور عوام میں دوریاں ہوتی ہیں اور اس کا ہمیشہ نقصان ہی ہوتا ہے، امیر جماعت اسلامی
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت اورے اس کے نتائج سے خبردار کیا کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
باجوڑ اسپورٹس کمپلکس میں اۤپریشن نامنظور اور ہم امن چاہتے ہیں کے عنوان سے ایک عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً پختون بیلٹ مزید آپریشنز کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ چin کا نام لیکر کوئی بھی ملٹری آپریشن نہیں ہونا چاہیے، ہم امن چاہتے ہیں اور اس حوالے سے تمام سیاسی پارٹیوں اور عوام کو اعتماد میں لینا چاہیے کیونکہ ملٹری آپریشن فوج اور عوام کے درمیان نفرتیں پھیلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن عوام اور فوج کے درمیان دوریاں پیدا کرتے ہیں اور اس سے فائدے کے بجائے ہمیشہ نقصان ہوتا ہے، خارجہ پالیسی کو امریکی آقاؤں کے کہنے پر نہ چلایا جائے بلکہ آزاد خارجہ پالیسی اختیار کی جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ہی مسائل کا ہیں، جنگیں کھبی مسائل کا حل نہیں ہوسکتیں، طالبان سے مذاکرات کیے جائیں۔ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ مذکرات کرنا چاہیے کیونکہ افغانستان ہمارا دشمن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں افغانستان پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بھی اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پی ٹی آئی بھی اپنے گیارہ سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھے، ہمیں تعلیم صحت کی سہولیات اور روزگار چاہیے، وام جینا چاہتے ہیں عوام کو جینے کا حق دیا جائے۔
جلسہ عام سے جماعت اسلامی کے دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا اور آپریشن کی مخالفت کی۔ جلسہ عام میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور ہم امن چاہتے ہیں کے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے۔