کچھ وائرس انسانی جسم کو مچھروں کے لیے زیادہ پُرکشش بنا سکتے ہیں تحقیق

جسم کا درجہ حرارت، سانس میں نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بو مچھر کو اگلا ہدف چننے میں مدد دیتے ہیں


ویب ڈیسک July 13, 2024

ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ وائرس جسم کی بو کو بدل کر مچھروں کے لیے زیادہ پُرکشش بنا سکتے ہیں۔

امریکا کی یونیورسٹی آف کنیکٹِیکٹ میں اِمیونولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر پینگہوا وینگ نے ایک غیر ملکی ویب سائٹ کو بتایا کہ مچھر دنیا کے مہلک ترین جاندار ہیں جو ہر سال ملیریا، زِکا، ڈینگی، چِکنگُنیا اور زرد بخار جیسی بیماریاں پھیلا کر 10 لاکھ سے زائد اموات کا سبب بنتے ہیں۔

ایک مچھر اگر ایسے شخص کو کاٹے جس میں کوئی وائرس ہو تو وہ وائرس اس شخص تک منتقل ہو سکتا ہے جس کو مچھر متاثرہ شخص کے بعد کاٹے۔ جسم کا درجہ حرارت، سانس میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بو تمام وہ عوامل ہیں جو مچھر کو اگلا ہدف چننے میں مدد دیتے ہیں۔

ابتدائی مطالعات میں یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ چوہے جن کو ملیریا ہوتا ہے ان کی بو بدل کر ایسی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ کیڑوں کے لیے پُر کشش ہوجاتے ہیں۔

پروفیسر وینگ نے بتایا کہ محققین نے ایک شیشے کے چیمبر میں ڈینگی یا زِیکا وائرس سے متاثرہ چوہے اور ایسے چوہے جو کسی وائرس سے متاثر نہیں تھے رکھے۔ اس چیمبر سے جڑے ایک شیشے کے بازو میں مچھر تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب محققین نے مچھروں تک چوہوں کی بو پہنچانے کے لیے ان کے چیمبر سے ہوا گزاری تو زیادہ تر مچھروں نے متاثرہ مچھروں کی جانب اڑنے کو ترجیح دی۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے چوہوں کی بو کو روکنے کے لیے فلٹر لگائے تو دونوں جانب مچھروں کا تناسب برابر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ چوہوں کی بو میں 20 گیشیئس کیمیکل مرکبات میں سے تین ایسے پائے گئے جو مچھروں کو چوکنّا کر دیتے ہیں۔ان تین مرکبات میں سے ایک ایسیٹوفینون ہے جس کی جانب مچھر زیادہ لپکتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں