تربیت کے بغیر علم کی اہمیت بے معنی ہے زبیر صدیقی
ناقص حکمت عملی کے باعث یہاں ہر کوئی اپنا نظام تعلیم رائج کر رہا ہے، زبیر صدیقی
بلاشبہ کسی بھی ملک وقوم کی ترقی کا راز اعلیٰ و معیاری تعلیم میں مضمر ہے اور اس مقصد کے حصول میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور ماہرین تعلیم کی کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
معیاری تعلیم کے فروغ میں نجی تعلیمی ادارے، سرکاری سکولوں سے کہیں آگے ہیں، جس کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ سرکاری سکولوں میں اساتذہ کوالفائیڈ نہیں یا پھر ان کا طریقہ تعلیم ٹھیک نہیں بلکہ سرکاری سکولوں میں محکمہ تعلیم کی حکمت علمی تذبذب کا شکار ہے، جس کا نزلہ معصوم طالبعلموں پر گر رہا ہے مگر دوسری جانب خوشی اس بات کی بھی ہے کہ نجی تعلیمی سیکٹر نے تعلیم کے حوالے سے اپنی قومی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا اور نبھا رہا ہے، جو علم وفنون کے معیاری فروغ کی صورت میں عام ہورہا ہے۔ اسی نوعیت کا ایک نجی ادارہ ''سلک ''کے نام سے جانا اور مانا جاتا ہے جس نے انتہائی قلیل عرصہ میں بین الاقوامی معیار کے مطابق اعلی ومعیاری تعلیم کے فروغ کویقینی بنا کر اپنی ایک منفرد پہنچان بنائی ہے۔
تعلیم کے ساتھ تربیت نئی نسل کی تعمیر وترقی کے لیے لازم وملزوم ہیں، علم ہی کی بدولت انسان نے ترقی پائی اور ملک و قوم کو ہرمیدان میں بلندیوں پر پہنچادیا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کو یکجا کیاجائے اور ایک قوم بننے کے لیے طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کردیا جائے، معاشرتی برائیوں اور ناانصافیوں کی جڑ طبقاتی نظام ہے، ہمیں ایک ہوکر نئی نسل کی تعلیم وتربیت خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، اسی غرض سے سحر ایجوکیشن گروپ کے تحت سلک تعلیمی ادارہ پروان چڑھ رہا ہے جس کا ایک ہی عزم ہے کہ ہم نئی نسل کو وہ تمام علوم اور اخلاقی قدریں یاد کروائیں، جو وہ کسی بھی وجہ سے بھلا بیٹھے ہیں اورمحض کتابی کیڑا بن کر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر سحر ایجوکیشن گروپ زبیر صدیقی نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ زبیر صدیقی تعلیم کے ان دونوں پہلوؤں کو برابری کی سطح پر فروغ کا بھرپور عزم رکھتے ہیں، جو نہ صرف ملک وقوم کی ضرورت بلکہ جدت پسندی کی علامت بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے تحت چلنے والے سکولوں میں میٹرک کے ساتھ ساتھ او اور اے لیول کی تعلیم اور تربیت فراہم کرنے کاسلسلہ بھی جاری کررکھا ہے اور اس کے لیے انہوں نے اپنے سکولوں میں دورجدید کے مطابق تمام تر تعلیمی سہولیات فراہم کررکھی ہے۔
2008ء میں سلک کے نام سے قائم ہونے والے سکول اوراکیڈمی میں بہترین اورکوالیفائیڈ اساتذہ کی زیرنگرانی علم وفنون کے فروغ کا عمل جاری ہے، جہاں ہونہار طلبہ وطالبات کو سکالر شپ دینے کے علاوہ نقد انعامات اور مفت تعلیم کی سہولت بھی دی جاتی ہے۔ سکول کے معیار کو بلند کرنے اوراعلی ومعیاری تعلیم کے فروغ کویقینی بناتے ہوئے اسے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے علاوہ برٹش کونسل اورکیمرج کے ساتھ بھی اس کا الحاق ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر سحر ایجوکیشن گروپ زبیر صدیقی نے کہا کہ ہمارے نظام تعلیم کو ناقص حکمت عملی کے تحت الجھا دیا گیا ہے، جس کا اثر یہ ہوا کہ ہر کوئی اپنی مرضی کا نظام تعلیم رائج کیے ہوئے ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہم سب مل کر ایک ایسا نظام تعلیم رائج کریں جو قومی تقاضوں، امنگوں، جذبوں، ضروریات کو پورا کرے اور بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم شدہ ہو جس کے لیے ملک بھر میں خواہ سرکاری ادارے ہوں یا نجی تعلیمی ادارے سب میں یک نکاتی ایجنڈا کے تحت یکساں نصاب اور نظام تعلیم رائج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے حقیقی معنوں میں اپنی قومی حیثیت کو بحال کرنا ہے تو طبقاتی نظام تعلیم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا کیونکہ ہمارے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل قومی یکجہتی میں پوشیدہ ہے جس کے لیے تعلیم وتربیت کا فروغ ایک نکتہ پر کرنا ہوگا۔ اس نکتہ کے تحت حب الوطنی، اچھے مسلمان اور اچھے پاکستانی کی صورت میں نئی نسل پروان چڑھے گی جس سے قومی تشخص اور وقار بلند ہوگا اور ہم دنیا بھر کی ترقی یافتہ اقوام کا علم وفنون میں بھی مقابلہ کرسکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں زبیر صدیقی نے کہا کہ علم محض کتب کے بوجھ کا نام نہیں اورنہ ہی کتابی کیڑے کا نام ہے بلکہ علم کی اہمیت تربیت کے بغیر بے معنی ہے کیونکہ انسان کا قد کھاٹ اور وقار تب ہی بلند ہوتا ہے جب تعلیم کے ساتھ ساتھ اس کی تربیت بھی بہترین ہوجائے اور یہی ایک فرق ہے جو ہمیں سب سے منفرد اور الگ پہچان دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری خواہش ہے کہ سرکاری سطح پر بھی تعلیمی اداروں میں تعلیم کے ساتھ تربیت کو فروغ دیا جائے۔
بہرحال اپنی سطح پر تربیت کو فروغ دینے کے لیے ہم نے اپنے اسکولوں میں خاص طریقہ تعلیم اختیار کررکھا ہے جس کے تحت نئی نسل کو محب وطن بنانے کے ساتھ ایک بہترین مسلمان اور پاکستان بنایا جارہا ہے اوران کے کردار کی تعمیر کو بہترین تعلیم کی فراہمی کی صورت میں یقینی بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہماری تربیت ٹھیک نہیں ہوگی، ہمارے معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کے ہونہاروں کو ہر وہ تعلیمی سہولت اور تربیت فراہم کی جائے جو اپنی اقدار کا حصہ ہیں جس کے لیے سلک سکولز تن، من،دھن سے کام کررہے ہیں۔
یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت کا کیا فائدہ ہے اور کیا ہوسکتا ہے مشاہدات کی روشنی میں تو یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جن ماہرین تعلیم نے علم کے فروغ کو تربیت سے جوڑا ہے وہ کامیابی کے تمام منازل کو طے کرتے جارہے ہیں لہٰذا یہ توطے شدہ بات ہے کہ تربیت کا فروغ بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے جتنا کے تعلیم کا فروغ ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ملکر قوم کو باوقار بنانے کے لیے تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دیں تاکہ ملک وقوم کی ترقی میں سنجیدگی سے آگے بڑھا جائے اور ملک کو ہر بحران سے نکالنے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے۔
معیاری تعلیم کے فروغ میں نجی تعلیمی ادارے، سرکاری سکولوں سے کہیں آگے ہیں، جس کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ سرکاری سکولوں میں اساتذہ کوالفائیڈ نہیں یا پھر ان کا طریقہ تعلیم ٹھیک نہیں بلکہ سرکاری سکولوں میں محکمہ تعلیم کی حکمت علمی تذبذب کا شکار ہے، جس کا نزلہ معصوم طالبعلموں پر گر رہا ہے مگر دوسری جانب خوشی اس بات کی بھی ہے کہ نجی تعلیمی سیکٹر نے تعلیم کے حوالے سے اپنی قومی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا اور نبھا رہا ہے، جو علم وفنون کے معیاری فروغ کی صورت میں عام ہورہا ہے۔ اسی نوعیت کا ایک نجی ادارہ ''سلک ''کے نام سے جانا اور مانا جاتا ہے جس نے انتہائی قلیل عرصہ میں بین الاقوامی معیار کے مطابق اعلی ومعیاری تعلیم کے فروغ کویقینی بنا کر اپنی ایک منفرد پہنچان بنائی ہے۔
تعلیم کے ساتھ تربیت نئی نسل کی تعمیر وترقی کے لیے لازم وملزوم ہیں، علم ہی کی بدولت انسان نے ترقی پائی اور ملک و قوم کو ہرمیدان میں بلندیوں پر پہنچادیا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کو یکجا کیاجائے اور ایک قوم بننے کے لیے طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کردیا جائے، معاشرتی برائیوں اور ناانصافیوں کی جڑ طبقاتی نظام ہے، ہمیں ایک ہوکر نئی نسل کی تعلیم وتربیت خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، اسی غرض سے سحر ایجوکیشن گروپ کے تحت سلک تعلیمی ادارہ پروان چڑھ رہا ہے جس کا ایک ہی عزم ہے کہ ہم نئی نسل کو وہ تمام علوم اور اخلاقی قدریں یاد کروائیں، جو وہ کسی بھی وجہ سے بھلا بیٹھے ہیں اورمحض کتابی کیڑا بن کر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر سحر ایجوکیشن گروپ زبیر صدیقی نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ زبیر صدیقی تعلیم کے ان دونوں پہلوؤں کو برابری کی سطح پر فروغ کا بھرپور عزم رکھتے ہیں، جو نہ صرف ملک وقوم کی ضرورت بلکہ جدت پسندی کی علامت بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے تحت چلنے والے سکولوں میں میٹرک کے ساتھ ساتھ او اور اے لیول کی تعلیم اور تربیت فراہم کرنے کاسلسلہ بھی جاری کررکھا ہے اور اس کے لیے انہوں نے اپنے سکولوں میں دورجدید کے مطابق تمام تر تعلیمی سہولیات فراہم کررکھی ہے۔
2008ء میں سلک کے نام سے قائم ہونے والے سکول اوراکیڈمی میں بہترین اورکوالیفائیڈ اساتذہ کی زیرنگرانی علم وفنون کے فروغ کا عمل جاری ہے، جہاں ہونہار طلبہ وطالبات کو سکالر شپ دینے کے علاوہ نقد انعامات اور مفت تعلیم کی سہولت بھی دی جاتی ہے۔ سکول کے معیار کو بلند کرنے اوراعلی ومعیاری تعلیم کے فروغ کویقینی بناتے ہوئے اسے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے علاوہ برٹش کونسل اورکیمرج کے ساتھ بھی اس کا الحاق ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر سحر ایجوکیشن گروپ زبیر صدیقی نے کہا کہ ہمارے نظام تعلیم کو ناقص حکمت عملی کے تحت الجھا دیا گیا ہے، جس کا اثر یہ ہوا کہ ہر کوئی اپنی مرضی کا نظام تعلیم رائج کیے ہوئے ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہم سب مل کر ایک ایسا نظام تعلیم رائج کریں جو قومی تقاضوں، امنگوں، جذبوں، ضروریات کو پورا کرے اور بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم شدہ ہو جس کے لیے ملک بھر میں خواہ سرکاری ادارے ہوں یا نجی تعلیمی ادارے سب میں یک نکاتی ایجنڈا کے تحت یکساں نصاب اور نظام تعلیم رائج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے حقیقی معنوں میں اپنی قومی حیثیت کو بحال کرنا ہے تو طبقاتی نظام تعلیم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا کیونکہ ہمارے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل قومی یکجہتی میں پوشیدہ ہے جس کے لیے تعلیم وتربیت کا فروغ ایک نکتہ پر کرنا ہوگا۔ اس نکتہ کے تحت حب الوطنی، اچھے مسلمان اور اچھے پاکستانی کی صورت میں نئی نسل پروان چڑھے گی جس سے قومی تشخص اور وقار بلند ہوگا اور ہم دنیا بھر کی ترقی یافتہ اقوام کا علم وفنون میں بھی مقابلہ کرسکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں زبیر صدیقی نے کہا کہ علم محض کتب کے بوجھ کا نام نہیں اورنہ ہی کتابی کیڑے کا نام ہے بلکہ علم کی اہمیت تربیت کے بغیر بے معنی ہے کیونکہ انسان کا قد کھاٹ اور وقار تب ہی بلند ہوتا ہے جب تعلیم کے ساتھ ساتھ اس کی تربیت بھی بہترین ہوجائے اور یہی ایک فرق ہے جو ہمیں سب سے منفرد اور الگ پہچان دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری خواہش ہے کہ سرکاری سطح پر بھی تعلیمی اداروں میں تعلیم کے ساتھ تربیت کو فروغ دیا جائے۔
بہرحال اپنی سطح پر تربیت کو فروغ دینے کے لیے ہم نے اپنے اسکولوں میں خاص طریقہ تعلیم اختیار کررکھا ہے جس کے تحت نئی نسل کو محب وطن بنانے کے ساتھ ایک بہترین مسلمان اور پاکستان بنایا جارہا ہے اوران کے کردار کی تعمیر کو بہترین تعلیم کی فراہمی کی صورت میں یقینی بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہماری تربیت ٹھیک نہیں ہوگی، ہمارے معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم کے ہونہاروں کو ہر وہ تعلیمی سہولت اور تربیت فراہم کی جائے جو اپنی اقدار کا حصہ ہیں جس کے لیے سلک سکولز تن، من،دھن سے کام کررہے ہیں۔
یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت کا کیا فائدہ ہے اور کیا ہوسکتا ہے مشاہدات کی روشنی میں تو یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جن ماہرین تعلیم نے علم کے فروغ کو تربیت سے جوڑا ہے وہ کامیابی کے تمام منازل کو طے کرتے جارہے ہیں لہٰذا یہ توطے شدہ بات ہے کہ تربیت کا فروغ بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے جتنا کے تعلیم کا فروغ ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ملکر قوم کو باوقار بنانے کے لیے تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دیں تاکہ ملک وقوم کی ترقی میں سنجیدگی سے آگے بڑھا جائے اور ملک کو ہر بحران سے نکالنے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے۔