انتخابی عذرداری کیس؛ قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب

ویب ڈیسک  منگل 9 جولائی 2024
(فوٹو: قومی اسمبلی)

(فوٹو: قومی اسمبلی)

 اسلام آباد: انتخابی عذرداری کیس میں سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرلی۔

سپریم کورٹ نے وفاقی و بلوچستان حکومت کو قاسم سوری کی جائیداد رپورٹ کے معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق وفاقی حکومت اور ایف آئی اے بتائے قاسم سوری کہاں پر ہے، بلوچستان حکومت قاسم سوری کی جائیدادوں کی رپورٹ پیش کرے کیونکہ قاسم سوری عدالتی حکم باوجود پھر پیش نہیں ہوئے۔

قبل ازیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت، وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری کے ساتھ میرا کوئی رابطہ نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری سپریم کورٹ سے حکم امتناع لیکر بیٹھ گئے، کیا حکم امتناع کے بعد کیس نہیں چلے گا، قاسم سوری نے حکم امتناع پر غیر آئینی اقدام کیا اور ایک قرارداد کو جواز بنا کر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کر دیا۔

قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے معاملہ پر از خود نوٹس لینے کی استدعا کی۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عدالت قاسم سوری کی اپیل مسترد کرکے عدم حاضری کا از خود نوٹس لے، مجھے عدالت سے جانے کا حکم دیا جائے۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت سے جانے کا کیوں کہہ دیں، اتنی خوبصورت شخصیت کو جانے کا کیسے کہہ دے۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے پتہ ہوتا تو میں تو میک اَپ کرکے آتا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی ایک بات مجھے پسند ہے آپ ہر وقت مسکراتے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری کی پھر جائیداد کی تفصیلات منگوا لیتے ہیں، جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پراپرٹی کی تفصیلات منگوانے پر تو مردہ بھی قبر سے پیش ہو جاتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ قاسم سوری عدالت سے کیوں بھاگ رہے ہیں، جس پر وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ مجھے کیا پتہ میرا تو قاسم سوری سے کوئی رابطہ نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ اپنے موکل کو پیغام تو چھوڑ سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری کی قومی اسمبلی معیاد کی مدت پوری ہوگئی، مدت پوری ہوگئی لیکن سپریم کورٹ سے کیس کا فیصلہ نہیں ہوا۔

عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس کرکے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔