غزہ میں ہلاکتوں کی درست تعداد 1 لاکھ 86 ہزار تک ہوسکتی ہے رپورٹ

ابھی تک صرف براہ راست اموات کی تعداد سامنے لائی جا رہی ہیں بالواسطہ اموات کی تعداد 15 گنا زیادہ ہیں، رپورٹ

ابھی تک صرف براہ راست اموات کی تعداد سامنے لائی جا رہی ہیں بالواسطہ اموات کی تعداد 15 گنا زیادہ ہیں، رپورٹ

طب کے شعبے کے عالمی شہرت یافتہ تحقیقی جریدے لینسٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں میں تعداد 38 ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے تاہم درست تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

لینسٹ کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق غزہ میں مجموعی آبادی 23 لاکھ سے جس میں 8 فیصد آبادی جنگ کا ایندھن بن گئی جن میں بڑی تعداد خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 38 ہزار 200 سے زائد ہے تاہم خوراک کی تقسیم کے نیٹ ورکس اور دیگر اہم انفراسٹرکچر کی وسیع تباہی کی وجہ سے اموات کی حقیقی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔

لینسٹ کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو بھی مالی امداد میں نمایاں کٹوتیوں کا سامنا ہے۔


رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ناگفتہ بہ صورت حال کے باعث غزہ میں ہونے والی بالواسطہ اموات براہ راست اموات کی تعداد سے تین سے 15 گنا زیادہ ہوسکتی ہیں۔

لینسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر براہ راست موت کے لیے چار بالواسطہ اموات کے قدامت پسندانہ تخمینے کا استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگانا ناممکن نہیں ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ میں اموات کی درست تعداد کے تعین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاریخی احتساب کو یقینی بنانے اور جنگ کی مکمل قیمت کو تسلیم کرنے کے لیے حقائق کو درست رکھنا بہت ضروری ہے اور یہ ایک قانونی تقاضا بھی ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے رواں برس فروری میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 10 ہزار لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جب کہ غزہ کی 35 فیصد عمارتیں تباہ ہیں۔

 
Load Next Story