سعودی عرب: 47 سالہ ٹیچر کو سوشل میڈیا پوسٹ پر 20 سال قید کی سزا

ویب ڈیسک  بدھ 10 جولائی 2024
اسعدالغامدی کو نومبر 2022 میں گرفتار کرلیا گیا تھا—فوٹو: ہیومن رائٹس واچ

اسعدالغامدی کو نومبر 2022 میں گرفتار کرلیا گیا تھا—فوٹو: ہیومن رائٹس واچ

جدہ: سعودی عرب کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے 47 سالہ استاد کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تنقیدی پوسٹ کی بنیاد پر 20 سال قید کی سزا سنادی۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی اسپیشلائزڈ کریمنل کورٹ انسداد دہشت گردی ٹریبیونل نے 47 سالہ اسعد الغامدی کو آن لائن پیغامات میں کئی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنائی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی سیکیورٹی فورسز نے اسعد الغامدی کو 20 نومبر 2022 کو جدہ کے قریب واقع الحمدانیہ میں واقع ان کے گھر پر رات کے وقت چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا تھا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں نے ہیومن رائٹس واچ کو اس حوالے سے آگاہ کردیا تھا۔

سیکیورٹی فورسز نے الیکٹرونک ڈیوائسز قبضے میں لیا تھا اور پورے گھر کی تلاشی لی تھی اور انہیں گرفتاری وجہ یا ان کے خلاف درج کسی مقدمے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اسعد الغامدی کو 29 مئی 2024 کو سزا سنائی تھی۔

سعودی عرب میں محقق جوئے شیا نے بتایا کہ سعودی عدالتیں عام شہریوں کو آن لائن پرامن اظہار رائے پر دہائیوں پر مشتمل سزائیں سنا رہی ہیں، حکومت کو بیرون ملک موجود ناقدین کے اہل خانہ کو تنگ کرنا بند کردینا چاہیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے ایک بھائی محمد الغامدی کو بھی ایکس پر پوسٹس اور یوٹیوب میں جاری سرگرمیوں کی وجہ سے جولائی 2023 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، اسی طرح ان کے ایک اور بھائی سعودی حکومت پر تنقید کے لیے مشہور اسلامی اسکالر سعید بن نصیر الٖغامدی جلاوطن ہیں اور برطانیہ میں مقیم ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں جلاوطن ان کے بھائی اکثر سعودی حکام اور ان کے اقدامات پر تنقید کرتے ہیں اور سعودی حکام بیرون ملک موجود افراد کے اہل خانہ کو ردعمل کے طور پر نشانہ بناتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔