پاکستان شہریت ایکٹ 1951ء میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش
نئی ترمیم کے تحت والدین میں سے کسی ایک کا بھی تعلق پاکستان سے ہو تو بچے کو شہریت دی جاسکتی ہے، وزیر پارلیمانی امور
پاکستان شہریت ایکٹ 1951ء میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بل وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قوانین کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے بچے کے والد اور والدہ کا پاکستانی ہونا ضروری ہے جس کے بعد وہ پاکستان کی شہریت حاصل کرسکتا ہے۔
وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اب نئی ترمیم یہ لائی جارہی ہے کہ والدین میں سے کسی ایک کا بھی تعلق پاکستان سے ہوتو بچے کو پاکستان کی شہریت دی جاسکتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان شہریت ترمیمی بل مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بل وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قوانین کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے بچے کے والد اور والدہ کا پاکستانی ہونا ضروری ہے جس کے بعد وہ پاکستان کی شہریت حاصل کرسکتا ہے۔
وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اب نئی ترمیم یہ لائی جارہی ہے کہ والدین میں سے کسی ایک کا بھی تعلق پاکستان سے ہوتو بچے کو پاکستان کی شہریت دی جاسکتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان شہریت ترمیمی بل مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔