پاکستان دہشت گردی کے ثبوت ہمیں دے؛ حملہ کیا تو یہ جارحیت تصور ہوگا، طالبان

ویب ڈیسک  بدھ 10 جولائی 2024
پاکستان میں بے امنی کی ذمہ داری افغانستان پر عائد نہیں کی جاسکتی، ذبیح اللہ مجاہد (فوٹو: فائل)

پاکستان میں بے امنی کی ذمہ داری افغانستان پر عائد نہیں کی جاسکتی، ذبیح اللہ مجاہد (فوٹو: فائل)

کابل: طالبان حکومت کے ترجمان نے ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر افغان سرزمین سے دہشت گردی کے ثبوت ہیں تو وہ ہمیں دیں، ہم ان کے خلاف خود کارروائی کریں گے۔

اس بات کا مطالبہ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یوٹیوب چینل ’دی خراسان ڈائریز‘ کو انٹرویو میں کیا۔ ترجمان طالبان کا مزید کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے ثبوت فراہم کرنے کے بجائے افغانستان پر حملہ کیا تو یہ جارحیت تصور ہوگا۔

ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ پاکستان کا مسئلہ 2001 سے چلتا آ رہا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پہلے سے پاکستان میں موجود تھی اور وہاں (پاکستان) میں بے امنی بھی پہلے سے تھی جو اب بھی جاری ہے۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں امن ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان کو بارہا اپنی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کوئی تحفظات ہیں تو پاکستان ہم سے بات کرے۔

طالبان کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم نے برسوں جنگ دیکھی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ کسی اور ملک میں بھی ایسا ہو۔ کسی بھی ملک کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

ترجمان طالبان نے مطالبہ کیا کہ اگر پاکستان کے پاس دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے ثبوت ہیں تو فراہم کریں، ہم کارروائی کریں گے۔ البتہ پاکستان نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے حملہ کیا تویہ جارحیت تصور ہوگا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنا چاہیے۔ پاکستان میں بے امنی کی ذمہ داری کسی طرح بھی افغانستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔