کابینہ اجلاس پی ڈبلیو ڈی ختم ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کیلئے ڈیولپمنٹ کمپنی بنائی جائے گی
ملک کے مختلف شہروں میں ایپیلیٹ ٹریبیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں سے7اکاؤنٹنٹ ممبران کو واپس ایف بی آر بھیجنے کی منظوری
وفاقی کابینہ نے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی جبکہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی بنانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ(پی ڈبلیو ڈی)ختم کرنے کے لائحہ عمل کی منظوری دی گئی۔
منظورشدہ لائحہ عمل کے مطابق وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی بنائی جائے گی جبکہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی صوبائی نوعیت کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو متعلقہ صوبائی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پی ڈبلیو ڈی کو تفویض شدہ دیکھ بھال اور مرمت کے کام جاری رکھنے کے لیے ایسٹ اینڈ فیسیلیٹی مینیجمینٹ کمپنی(اے ایف ایم سی) کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے عملے کی درجہ بندی کے بعد متعلقہ وزارتوں میں منتقلی ہوگی اور گولڈن ہینڈ شیک اسکیم عمل میں لائی جائے گی، ملک میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی تمام املاک کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی جائے گی۔
کابینہ نے ہدایت کی کہ ٹرانزیشن کا یہ عمل دو ہفتوں کے اندر اندر مکمل کیا جائے۔
وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں حکومتی حجم کو کم کرنے کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، امورکشمیر و گلگت بلتستان، ریاستوں اور سرحدی امور، صنعت و پیداوار اور قومی صحت کی وزارتوں کے غیر ضروری ذیلی ادارے بند کرنے اور ضروری اداروں کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بنیادی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
یہ عمل 12 جولائی تک مکمل ہو جائے گا، کمیٹی ان معلومات کی بنا پر متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے تجاویز مرتب کر کے کابینہ کو اگست کے پہلے ہفتے تک پیش کرے گی، اسی طرح 19 جولائی سے وفاقی حکومت کی دیگر وزارتوں سے اس نوعیت کی معلومات حاصل کر کے دیگر اداروں کو بند یا ضم کرنے کی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
کابینہ نے ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر 1.45 ملین افغان مہاجرین، جن کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز کی معیاد 30 جون 2024 کو ختم ہو چکی ہے، ان کے پی او آر کارڈز کی مدت میں ایک سال یعنی 30 جون 2025 تک توسیع کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پشاور میں فیڈرل لاج نمبر II کی عمارت دفتری استعمال کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی، مذکورہ عمارت میں صوبائی الیکشن کمشنر کا دفتر مستقل بنیادوں پر قائم کیا جائے گا۔
کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر ملک کے مختلف شہروں میں ایپیلیٹ ٹریبیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں سے 7 اکاؤنٹنٹ ممبران کو واپس ایف بی آر بھیجنے اور وزارت کی جانب سے نامزد 14 افسران کو ایپیلیٹ ٹریبیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے معیار پر پورا نہ اترنے کی بنا پر بہاولپور میڈیکل کالج کی 19 اپریل 2024 سے تسلیم شدہ حیثیت ختم کرنے کی منظوری دے دی۔
اس ادارے میں زیر تعلیم طلبہ کو ملک کے دیگر میڈیکل کالجوں میں منتقل کیا جائے گا، اس موقع پر وزیراعظم نے استفسار کیا کہ غیر معیاری ہونے کے باوجود بہاولپور میڈیکل کالج کو پی ایم ڈی سی نے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت کیوں دی۔
وزیرِ اعظم نے پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن کو تحقیقات کا حکم بھی دے دیا۔
شہباز شریف نے پی ایم ڈی سی کے معاملات کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان اور وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ملک مختار احمد بھرتھ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی اور انہیں ہدایت جاری کی کہ پی ایم ڈی سی کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کے حوالے سے تجاویز کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کریں۔
وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی اشتہارات کے حوالے سے کمیٹی کے 17ویں اور 18ویں اجلاس میں مجوزہ ادویات کے 53 اشتہارات کو ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات میں تشہیر کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کے-الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں حکومت پاکستان کی جانب سے جاوید قریشی کو ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دے دی، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام ریاستی اداروں کے غیر فعال اور نا مکمل بورڈز آف ڈائریکٹرز میں دو ہفتوں کے اندر پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افراد تعینات کر کے ان کو فعال بنایا جائے۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 27 جون 2024 کو ہونے والے اجلاس اور سرکاری ملکیتی اداروں کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کے 4 جولائی 2024 کو منعقدہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ(پی ڈبلیو ڈی)ختم کرنے کے لائحہ عمل کی منظوری دی گئی۔
منظورشدہ لائحہ عمل کے مطابق وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی بنائی جائے گی جبکہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی صوبائی نوعیت کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو متعلقہ صوبائی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پی ڈبلیو ڈی کو تفویض شدہ دیکھ بھال اور مرمت کے کام جاری رکھنے کے لیے ایسٹ اینڈ فیسیلیٹی مینیجمینٹ کمپنی(اے ایف ایم سی) کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے عملے کی درجہ بندی کے بعد متعلقہ وزارتوں میں منتقلی ہوگی اور گولڈن ہینڈ شیک اسکیم عمل میں لائی جائے گی، ملک میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی تمام املاک کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی جائے گی۔
کابینہ نے ہدایت کی کہ ٹرانزیشن کا یہ عمل دو ہفتوں کے اندر اندر مکمل کیا جائے۔
وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں حکومتی حجم کو کم کرنے کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، امورکشمیر و گلگت بلتستان، ریاستوں اور سرحدی امور، صنعت و پیداوار اور قومی صحت کی وزارتوں کے غیر ضروری ذیلی ادارے بند کرنے اور ضروری اداروں کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بنیادی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
یہ عمل 12 جولائی تک مکمل ہو جائے گا، کمیٹی ان معلومات کی بنا پر متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے تجاویز مرتب کر کے کابینہ کو اگست کے پہلے ہفتے تک پیش کرے گی، اسی طرح 19 جولائی سے وفاقی حکومت کی دیگر وزارتوں سے اس نوعیت کی معلومات حاصل کر کے دیگر اداروں کو بند یا ضم کرنے کی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
کابینہ نے ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر 1.45 ملین افغان مہاجرین، جن کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز کی معیاد 30 جون 2024 کو ختم ہو چکی ہے، ان کے پی او آر کارڈز کی مدت میں ایک سال یعنی 30 جون 2025 تک توسیع کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پشاور میں فیڈرل لاج نمبر II کی عمارت دفتری استعمال کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی، مذکورہ عمارت میں صوبائی الیکشن کمشنر کا دفتر مستقل بنیادوں پر قائم کیا جائے گا۔
کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر ملک کے مختلف شہروں میں ایپیلیٹ ٹریبیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں سے 7 اکاؤنٹنٹ ممبران کو واپس ایف بی آر بھیجنے اور وزارت کی جانب سے نامزد 14 افسران کو ایپیلیٹ ٹریبیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے معیار پر پورا نہ اترنے کی بنا پر بہاولپور میڈیکل کالج کی 19 اپریل 2024 سے تسلیم شدہ حیثیت ختم کرنے کی منظوری دے دی۔
اس ادارے میں زیر تعلیم طلبہ کو ملک کے دیگر میڈیکل کالجوں میں منتقل کیا جائے گا، اس موقع پر وزیراعظم نے استفسار کیا کہ غیر معیاری ہونے کے باوجود بہاولپور میڈیکل کالج کو پی ایم ڈی سی نے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت کیوں دی۔
وزیرِ اعظم نے پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن کو تحقیقات کا حکم بھی دے دیا۔
شہباز شریف نے پی ایم ڈی سی کے معاملات کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان اور وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ملک مختار احمد بھرتھ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی اور انہیں ہدایت جاری کی کہ پی ایم ڈی سی کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کے حوالے سے تجاویز کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کریں۔
وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی اشتہارات کے حوالے سے کمیٹی کے 17ویں اور 18ویں اجلاس میں مجوزہ ادویات کے 53 اشتہارات کو ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات میں تشہیر کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کے-الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں حکومت پاکستان کی جانب سے جاوید قریشی کو ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دے دی، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام ریاستی اداروں کے غیر فعال اور نا مکمل بورڈز آف ڈائریکٹرز میں دو ہفتوں کے اندر پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افراد تعینات کر کے ان کو فعال بنایا جائے۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 27 جون 2024 کو ہونے والے اجلاس اور سرکاری ملکیتی اداروں کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کے 4 جولائی 2024 کو منعقدہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔