امریکا 17 طلبا کو ہلاک کرنے والے ملزم اپنا دماغ عطیہ کرنے کو تیار ہوگیا

25 سالہ نکولس کروز اس وقت اپنے جرم کی سزا میں عمر قید کاٹ رہا ہے

25 سالہ نکولس کروز اس وقت اپنے جرم کی سزا میں عمر قید کاٹ رہا ہے

امریکا میں ایک اسکول میں فائرنگ کر کے 17 افراد کو قتل کرنے والے 21 سالہ ملزم نے ایک زخمی طلبا کے وکیل کی تجویز پر اپنا دماغ سائنسی تحقیق کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیدی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 25 سالہ نکولس کروز اس وقت اپنے جرم کی سزا میں عمر قید کاٹ رہا ہے۔ اُس نے 14 فروری 2018 کو ایک اسکول میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی تھی جب وہ صرف 20 سال کا تھا۔

فائرنگ کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تر طلبا شامل تھے جب کہ کچھ اساتذہ بھی تھے۔

اس حملے میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والے 21 سالہ انتھونی بورجس کے وکیل نے ایک تجویز رکھی تھی جس میں ملزم سے مرنے کے بعد اپنا دماغ عطیہ کرنے کو کہا گیا تھا۔


وکیل کا کہنا تھا کہ سائنس دان ملزم کے دماغ کا مطالعہ کرکے یہ جان سکیں گے کہ کوئی بھی اس قدر ظالم کیسے بن سکتا ہے اور یقیناً اس سے ایسے جرائم کے سدباب میں مدد ملے گی۔

جس پر 25 سالہ ملزم نکولس کروز نے ہامی بھرلی اور اپنا دماغ عطیہ کرنے پر راضی ہوگیا۔

 

 
Load Next Story