وزارتیں کارکردگی بہتر بنائیں، سستی و تاخیری حربے برداشت نہیں ہوں گے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  بدھ 10 جولائی 2024
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: پی آئی ڈی

 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے تمام وفاقی وزارتوں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے کڑوے فیصلے کرنے ہوں گے، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے کام میں سستی اور تاخیری حربے برداشت نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے کڑوے فیصلے اور اصلاحات کرنا ہوں گی، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے کام میں سستی اور تاخیری حربے برداشت نہیں کیے جائیں گے اور پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) ختم کرنے سے انکار کسی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، ملک بھر میں تیل سے چلنے والے 10 لاکھ ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل کیے جائیں گے، تمام وزارتوں کو کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک اور پاکستان کے وسائل کا معاملہ ہے، ہمیں ملک آگے لے کر جانا ہے، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کام ہو رہا ہے، کسی وزارت نے بھی اس میں اگر سستی کامظاہرہ کیا اور تاخیری حربے استعمال کیے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی وزارت کے ذیلی ادارے کی اگر کوئی افادیت کے حوالے سے کوئی جائز عذر ہے تو وہ الگ بات ہے لیکن اپنے فائدے کے لیے کسی بیان کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے پاس 10 سے 12 بحری جہاز ہیں لیکن تنخواہیں500 ارب روپے ہے اور ملک 5 ارب ڈالر سالانہ بحری جہازوں کے کرائے کی مد میں ادا کرتا ہے، کراچی بندرگاہ پر ہونے والے کرپشن کو روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ وہاں 1200 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا دیاجائے اور دیگر ایسے شعبوں کو چھوڑ دیں جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کڑوے فیصلے کرنا پڑیں گے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی، توقع ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا ممکنہ پروگرام پاکستان کا آخری پروگرام ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔