متحدہ عرب امارات اخوان المسلمون سے تعلق کے الزام میں 43 افراد کو عمرقید کی سزا

ان سزاؤں کے خلاف متحدہ عرب امارات کی فیڈرل سپریم کورٹ میں اپیل کی جاسکتی ہے، رپورٹ


ویب ڈیسک July 10, 2024
ہیومن رائٹس واچ سمیت متحدہ عرب امارات میں انسانی حقوق کے اداروں نے سزاؤں کو انصاف کے ساتھ مذاق قرار دیا—فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات کی عدالت نے ملک میں حملے کرنے کی نیت سے مقامی طور پر قائم اخوان المسلمون تنظیم سے تعلق کے الزام میں 43 افراد کو عمر قید کی سزا سنادی۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز نے مقامی خبرایجنسی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا کہ اخوان المسلمون گروپ ملک میں حملے کرنے کی نیت سے کام کر رہا تھا۔

فیصلے میں مزید 11 افراد کو معمولی سزائیں دی گئی ہیں اور 6 کمپنیوں کو دہشت گرد تنظیم کی مالی تعاون کے لیے منی لانڈرنگ کے الزام میں سزا دی گئی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کے اداروں کے مشترکہ پلیٹ فارم نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک بڑے ٹرائل کے بعد سزائیں بنیادی طور پر غیرمنصفانہ فیصلہ ہے اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔

خبرایجنسی نے بتایا کہ مذکورہ سزاؤں کے خلاف متحدہ عرب امارات کی وفاقی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ اخوان المسلمون کے مقامی گروپ جسٹس اینڈ ڈیگنیٹی کمیٹی کے سزا پانے والے اراکین عرب دنیا کی سب سے پرانی اور بااثر سلامی تحریک کا حصہ ہیں، جس سے متحدہ عرب امارات نے 2014 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی عدالت نے فیصلے میں سزا پانے والے افراد کے منصوبوں کی وضاحت کیے بغیر کہا کہ انہوں نے ملک میں کشیدگی پھیلانے کے لیے کام کیا جس طرح دیگر عرب ممالک میں کیا گیا تھا، جس میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں اور احتجاج بھی شامل ہے۔

متحدہ عرب امارات میں ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے جوئے شیا نے بیان میں کہا کہ اتنی خطرناک سزائیں انصاف کے ساتھ مذاق ہے اور متحدہ عرب امارات کی نوزائیدہ سول سوسائٹی کے تابوت پر ایک اور کیل ثابت ہوا ہے۔

ایمریٹس ڈیٹینیز ایڈووکیسی سینٹر نے بیان میں کہا کہ سزا پانے والے پہلے ہی 2013 میں مذکورہ گروپ سے تعلق کی بنیاد پر سزائیں پاچکے ہیں اور اس طرح لوگوں کو ایک جرم پر دو مرتبہ سزائیں دینا تشویش ناک ہے اور یہ زیادہ خطرناک رویہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔