بین الاقوامی سائنس دانوں کی ٹیم نے ہبل ٹیلی اسکوپ سے عکس بند کی گئی 500 تصاویر کی مدد سے متوسط کمیت رکھنے والے بلیک ہول دریافت کو کیا ہے جو کہ اس نوعیت کا دریافت ہونے والا پہلا بلیک ہول ہے۔
یہ بلیک ہول محققین کے مشاہدے میں اس وقت آیا جب انہوں نے انتہائی تیزی سے حرکت کرنے والے ستاروں کی نشان دہی کی۔ محققین کے مطابق وہ ستارے اس طرح کھنچے جا رہے تھے جیسے وہ وہ انتہائی بڑے جِرم کے قریب ہوں۔
ماہرین کے مشاہدے سے یہ ایک متوسط بلیک ہول کے طور پر ظاہر ہو رہا ہے جس کی تلاش محققین کو دہائیوں سے تھی اور بلیک ہولز کے فہم میں عدم موجود کڑی یہی تھی۔
اب تک سائنس دانوں نے متعداد سپر میسو بلیک ہولزدریافت کیے جو اربوں سورج کے برابر ہوتے ہیں اور ایسے بلیک ہولز کا مشاہدہ بھی کیا ہے جو صرف ایک ستارے جتنے بڑے ہوتے ہیں۔ لیکن اب تک سائنس دان ان کے درمیان کا بلیک ہول کا مشاہدہ نہیں کر سکے تھے جن کو کہکشاؤں کے بڑھنے کے ساتھ موجود ہونا چاہیے تھا۔
نو دریافت شدہ بلیک ہول زمین سے 17 ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود اومیگا سنٹاری نامی ستاروں کے جھرمٹ (تقریباً ایک کروڑ ستاروں کو مجموعہ) میں پایا گیا ہے، جو خطِ استواء کے جنوب میں رات کی تاریکی میں ایک دھبے کی طرح نمو دار ہوتا ہے۔