کیا سرجری کے آلات بھی موجود ہیں حسن کا سوال
مجھے بڑے افسوس سے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے پاس اس طرح کا بیک اپ نہیں ہے کہ پوری ٹیم تبدیل کر دیں
پاکستانی پیسر حسن علی نے سوال کیا ہے کہ کیا سرجری کے آلات بھی موجود ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ضرور سرجری کریں، پاکستان کے پاس پوری ٹیم تبدیل کرنے کیلیے بیک اپ ہی موجود نہیں،بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز میں دوسرا اسپنر ہی نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں پیسر حسن علی نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ چیئرمین پی سی بی نے کس انداز میں ٹیم میں سرجری کی بات کہی، کیا ٹیم کے تمام 11 کے 11 پلیئرز کو تبدیل کردیا جائے گا ،یا 15 کھلاڑی بدل دیں گے، ایسا کرنا ممکن ہی نہیں لگتا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کا سلیکشن کمیٹی کے ارکان کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ
مجھے بڑے افسوس سے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے پاس اس طرح کا بیک اپ نہیں ہے کہ پوری ٹیم تبدیل کر دیں،مجھے اندازہ نہیں کہ سرجری کی نوعیت کیا ہے اور کس طرح ہو گی، البتہ معاملات بالکل ٹھیک ضرور ہونے چاہیے،چیئرمین پی سی بی کو کرکٹ کی بہتری کیلیے سخت اقدامات ضرور کرنے چاہیئں لیکن موجودہ سیٹ اپ میں ہی رہتے ہوئے کام کرنے میں ملکی کرکٹ کا زیادہ فائدہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بینچ اسٹرینتھ کو مضبوط کرنا چاہیے،دنیا کی ہر ٹیم ایسا کرتی ہے، کوویڈ کے دور سے ہم نے دیکھا کہ ایک ملک کی 2 ٹیمیں مختلف مقامات پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتی رہی ہیں، اگر ہمارے پاس بیک اپ ہوتا اور 2 ٹیمیں ہوتیں تویہ کہنا نہ پڑتا کہ ٹیم میں سرجری کریں گے، ابھی بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم پاکستان آ رہی ہے، آپ دیکھیں گے کہ آپ کے پاس دوسرا کوئی اچھا اسپنر نہیں ہوگا, ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ ہمارے پاس سرجری کے آلات ہیں اگر ایسا ہے تو ضرور سرجری کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سلیکشن سے فارغ وہاب سے سینئیر ٹیم مینجر کی ذمہ داریاں بھی چھین لی گئیں
حسن علی نے کہا کہ ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ نہ بننے کا افسوس نہیں ہے ، میرا اگر کم بیک نہ بھی ہوا تو بْرا نہیں مانوں گا، میں بخوبی جانتا ہوں کہ کسی بھی طرح کی کرکٹ کھیلنے کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بابر اعظم میرا کنگ ہے ، وہ پاکستان کرکٹ کا بھی کنگ ہے ،میرے سابقہ بیان '' کنگ کر لے گا'' کے بعد سے اب تک مجھے کس قدر برا بھلا کہا گیا میں وہ بتا نہیں سکتا،شاید لوگ پھر مجھے غلط باتیں کہیں لیکن میرے رائے کے مطابق بابر اب بھی پاکستان کے بہترین بیٹر ہیں، البتہ کپتان اور بیٹر کے طور پر انھیں پاکستان کے لیے ٹرافی اور سیریز ضرور جیتنی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ کرکٹ فینز کو اپنے ہیروزکو گالیاں دینا یا بْرا بھلا نہیں کہنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں پیسر حسن علی نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ چیئرمین پی سی بی نے کس انداز میں ٹیم میں سرجری کی بات کہی، کیا ٹیم کے تمام 11 کے 11 پلیئرز کو تبدیل کردیا جائے گا ،یا 15 کھلاڑی بدل دیں گے، ایسا کرنا ممکن ہی نہیں لگتا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کا سلیکشن کمیٹی کے ارکان کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ
مجھے بڑے افسوس سے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے پاس اس طرح کا بیک اپ نہیں ہے کہ پوری ٹیم تبدیل کر دیں،مجھے اندازہ نہیں کہ سرجری کی نوعیت کیا ہے اور کس طرح ہو گی، البتہ معاملات بالکل ٹھیک ضرور ہونے چاہیے،چیئرمین پی سی بی کو کرکٹ کی بہتری کیلیے سخت اقدامات ضرور کرنے چاہیئں لیکن موجودہ سیٹ اپ میں ہی رہتے ہوئے کام کرنے میں ملکی کرکٹ کا زیادہ فائدہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بینچ اسٹرینتھ کو مضبوط کرنا چاہیے،دنیا کی ہر ٹیم ایسا کرتی ہے، کوویڈ کے دور سے ہم نے دیکھا کہ ایک ملک کی 2 ٹیمیں مختلف مقامات پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتی رہی ہیں، اگر ہمارے پاس بیک اپ ہوتا اور 2 ٹیمیں ہوتیں تویہ کہنا نہ پڑتا کہ ٹیم میں سرجری کریں گے، ابھی بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم پاکستان آ رہی ہے، آپ دیکھیں گے کہ آپ کے پاس دوسرا کوئی اچھا اسپنر نہیں ہوگا, ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ ہمارے پاس سرجری کے آلات ہیں اگر ایسا ہے تو ضرور سرجری کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سلیکشن سے فارغ وہاب سے سینئیر ٹیم مینجر کی ذمہ داریاں بھی چھین لی گئیں
حسن علی نے کہا کہ ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ نہ بننے کا افسوس نہیں ہے ، میرا اگر کم بیک نہ بھی ہوا تو بْرا نہیں مانوں گا، میں بخوبی جانتا ہوں کہ کسی بھی طرح کی کرکٹ کھیلنے کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بابر اعظم میرا کنگ ہے ، وہ پاکستان کرکٹ کا بھی کنگ ہے ،میرے سابقہ بیان '' کنگ کر لے گا'' کے بعد سے اب تک مجھے کس قدر برا بھلا کہا گیا میں وہ بتا نہیں سکتا،شاید لوگ پھر مجھے غلط باتیں کہیں لیکن میرے رائے کے مطابق بابر اب بھی پاکستان کے بہترین بیٹر ہیں، البتہ کپتان اور بیٹر کے طور پر انھیں پاکستان کے لیے ٹرافی اور سیریز ضرور جیتنی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ کرکٹ فینز کو اپنے ہیروزکو گالیاں دینا یا بْرا بھلا نہیں کہنا چاہیے۔