سندھ میں بغیر رجسٹرڈ گاڑیاں سڑکوں پر لانے پر پابندی عائد

گاڑیوں کی 60 دن کے اندر لازمی رجسٹریشن کروانا ہوگی، سندھ کابینہ نے منظوری دے دی

فوٹو فائل

سندھ کابینہ نے رجسٹریشن کے بغیر کوئی بھی گاڑی سڑک پر لانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ کے اہم اجلاس ؐ اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی گاڑی خریداری کے بعد پہلے رجسٹرڈ ہوگی اس کے بعد سڑکوں پر آئے گی، اس سے قبل کوئی بھی شخص گاڑی خریدتا تو 60 دن میں اسے گاڑی رجسٹرڈ ہوتی تھی، اب کوئی بھی غیر رجسٹرڈ گاڑی روڈ پر نہیں چلائی جائیگی۔

انہوں نے کاہ کہ لوگ پہلے برسوں تک رجسٹریشن کے بغیر گاڑیاں چلاتے رہتے تھے، اب ایسا نہیں ہوگا ساٹھ دن کے اندر گاڑی رجسٹرڈ کروانی ہوگی، اس سے جرائم میں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے استعمال کی بیخ کنی ہوگی اور ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔

شرجیل میمن نے بتایا کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے ہاؤسنگ پروجیکٹ کے حوالے سے عوام کی جانب سے شکایات آ رہی تھیں کہ ان کے نام شامل نہیں کئے گئے ہیں، پاک فوج ، رینجرز اور پرائیویٹ پارٹیز نے سروے کیے، جن سیلاب متاثرین اندراج سے رہ گئے ہیں انکا ڈیٹا بھی جمع کیا جائیگا، جو گھر تعمیر سے رہ گئے ہیں ان کے مناسب چیک کے بعد تعمیر کے احکامات جاری کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے لئے اکیس لاکھ گھر بنائے جا رہے ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں رانی باغ حیدر آباد کے لیے ماسٹر پلان کی منظوری دی گئی ہے، محکمہ بلدیات پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نورانی باغ کو بحال کرنے کا خواہاں ہے، حکومت چاہتی ہے کہ بچوں کی تفریحی سہولیات میسر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج میں ٹیچرز کی بھرتیوں کی منظوری دے دی گئی، وفاقی حکومت نے ایک لاکھ پچاس ہزارمیٹرک ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی ہے، کابینہ نے اس کی چینی ایکسپورٹ کرنے کی مشروط منظوری دی ہے، جس میں سندھ کے کوٹے کی چینی بھی ایکسپورٹ ہوسکے گی جس پر فی الحال اسٹے آرڈر لگا ہوا ہے، جیسے ہی اسٹے آرڈر ختم ہوگا حکومت چینی ایکسپورٹ کرے گی۔


سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں انفنٹ اینڈ ینگ چائلڈ بورڈ کے قیام اور منچھر جھیل پر اور انڈس ہائی وے پر ایک اور پل بنانے کی منظورہ دی گئی، ان دونوں پلوں کی تعمیر پر دو عشاریہ تین بلین کی لاگت آئیگی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ اسمبلی اور سیکرٹیریٹ کے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس اسٹیٹ لائف کمپنی سے کراونے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ آئی بی اے سکھر کا کیمپس گھوٹکی میں بنایا جارہاہے جس سے مقامی لوگوں کو معیاری تعلیم میسر آئے گی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوبائی وزیر برائے معدنیات و تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ننگر پارکر میں بہت عرصے سے مائننگ کا مسئلہ چل رہا ہے، سابقہ حکومت میں بھی یہ مسئلہ تھا، پیپلز پارٹی کا ؤقف ہے کہ مقامی لوگوں کی مرضی کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی، گرینائٹ کی مائننگ کی اجازت مقامی لوگوں کی ناراضگی کی بنیاد پر نہیں کی جائے گی یہ پیپلز پارٹی کی قیادت کا بنیادی ویژن ہے، نگران حکومت میں بہت ابہام پیدا کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ نگران وزیر کہتا رہا کہ مائیننگ کریں گے، میں نے کارونجھر میں جا کر سروے کرایا ہے، پھر یہ مسئلہ ایس آئی ایف سی میں لے گئے، وہ قابل عمل پلان نہیں تھا، اس مسئلے پر سندھ ہائی کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں۔ سردار شاہ نے کہا کہ نگران وزیر معدنیات نے گرینائٹ کی ایکسپورٹ سے بہت فنڈز میسر آسکتے ہیں جو کہ مقامی لوگوں کی منشاء کے بر خلاف اور ورک ایبل نہیں تھا، ننگر پارکر گرینائٹ مائننگ کو پہلے ہی تہذیبی ورثہ قرار دیا جاچکا ہے اور اس سے بہت سے مذاہبِ کے عقائد وابستہ ہیں، ننگر پارکر کا پورا علاؤہ وائلڈ لائف سینچوری ہے، کارونجھر جبل کو مائننگ کے لئے دینے کا کوئی پروگرام نہیں ہے یہ واضح کیا جاتا ہے، کابینہ نے اس تاریخی ورثے کو تحفظ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور کارونجھر ہر صورت برقرار رہے گا، صرف کارونجھر ہی نہیں ننگر پارکر بھی مکمل محفوظ ہے یہ کابینہ کا فیصلہ ہے۔ لہذا اب اس پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر نے کہا کہ مون سون بارشوں سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت کے تمام ادارے متحرک ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ نصابی کتب پہلی اگست سے اسکولوں میں پہنچنا شروع ہو جائیں گی، اسکولوں میں بک بینک بھی بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کتابوں کی ترسیل اور ٹرانسپورٹیشن کو میں خود مانیٹر کروں گا اور جو افسر احکامات پر عمل درآمد نہیں کرسکے گا وہ سیٹ پر نہیں رہے گا، ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو انتخابات میں بہت سے تھریٹس رہے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے ان مدرسوں کو جو دہشت گردوں کی تربیت کرتے تھے ان مدرسوں کو فنڈنگ کی، اور پی ٹی آئی کے دور میں جیلوں سے دہشت گردوں کو چھوڑا گیا، لہٰذا بیرسٹر سیف کا چیئرمین بلاول پر لگایا گیا الزام بالکل جھوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری رہنما محترمہ بینظیر بھٹو شہید کردی گئیں اس سے بڑی ہمارے خلاف دہشت گردی کی کونسی مثال ہوگی ایک سوال کے جواب میں سید سردار شاہ نے کہا کہ ننگر پارکر بہت جلد یونیسکو سے ورلڈ ہیریٹیج اناؤنس ہو جائے گا۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سکھر سے حیدرآباد تک نیشنل ہائی وے کی تعمیر بہت ضروری ہے ۔ سکھر سے حیدرآباد تک موٹر وے نہایت ضروری ہے اور اسے جلد از جلد تعمیر کیا جانا چاہئے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نارکوٹکس کے بل کو لاء ڈپارٹمنٹ ویٹ کر رہا ہے، ریڈ لائن بی آر ٹی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ الحمداللہ ریڈ لائن بی آر ٹی پر تیزی سے کام جاری ہے، مزدور دن رات کام کر رہے ہیں، امید ہے کہ یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔
Load Next Story